نرمی کی پالیسی ختم،افغان حکومت کے نامناسب رویئے پر پاکستان کے صبر کاپیمانہ لبریز،افغانستان میں اپنا قونصل خانہ بند کردیا،دھماکہ خیز اقدامات کا اعلان

1  ستمبر‬‮  2018

جلال آباد(آئی این پی )نرمی کی پالیسی ختم،افغان حکومت کے نامناسب رویئے پر پاکستان کے صبر کاپیمانہ لبریز،افغانستان میں اپنا قونصل خانہ بند کردیا،دھماکہ خیز اقدامات کا اعلان،پاکستان کے سفارتی عملے کو افغانستان میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جلال آباد میں پاکستان نے اپنا قونصل خانہ احتجاجابندکردیا ہے ۔ میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان نے افغان دفتر خارجہ کو گورنر ننگرہار کی قونصل خانے کے امور میں مداخلت روکنے کا کہہ دیا ہے ۔

کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے افغان دفتر خارجہ میں اپنااحتجاج ریکارڈ کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ننگر ہار کے گورنر کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ ان کی طرف سے مداخلت کے باعث قونصل خانہ احتجاجا بند کیا ہے ۔پاکستانی سفارت خانے یہ بھی کہا ہے کہ قونصل خانے کے امور میں مداخلت ویانا کنونشن کی خلاف ورزری ہے، قونصل خانہ سیکورٹی کی فراہمی تک بند رہے گا۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ نے جلال آباد میں اپنا قونصل خانہ بندکرنے سے متعلق افغان حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔دریں اثناء افغان طالبان نے اپنی ویب سائٹ ‘وائس آف جہاد’ پر شائع کردہ ایک بیان میں حکومتی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے غزنی پر حملے کے لیے پاکستان سے مدد نہیں لی۔افغان حکومت نے الزام لگایا تھا کہ اس ماہ مشرقی شہر غزنی پر ہونے والے طالبان کے حملے کے دوران پاکستانی جرنیلوں نے طالبان کی مدد کی تھی۔یاد رہے کہ دس اگست کو طالبان نے صوبائی دارالحکومت غزنی پر دھاوا بولا تھا جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکی فوج نے فضائی حملے کر کے طالبان کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بیان میں کہا گیا: ‘غزنی پر ہونے والی جہادی جنگ اسلامی امارت کے مجاہدین کی کوشش تھی۔ کابل انتظامیہ اس جنگ کو غیر مممالک سے جوڑنے اور ان کے اداروں کے بارے میں بیبنیاد دعوے کر کے اپنی خجالت اور پریشانی چھپانا چاہتی ہے۔’

اگر کوئی اور ملک امریکی حملہ آوروں، نیٹو افواج اور دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود غزنی پہنچ جاتا ہے، فوجی بھیجتا ہے اور اپنے جرنیلوں کے منصوبوں پر عمل پیرا ہو جاتا ہے تو کابل انتظامیہ کو اس پر شرم آنی چاہیے۔’ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘کسی نے کسی پاکستانی گروپ کو غزنی میں لڑتے نہیں دیکھا، اور نہ ہی کسی کی لاشیں یا زخمی پاکستان منتقل کیے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بطور پروپیگنڈا پرانی تصویریں اور ویڈیوز پیش کی جا رہی ہیں۔’اشرف غنی اور دوسرے حکام کی اس جعل سازی سے کابل انتظامیہ کی کمزوری اور سادہ لوحی کا اندازہ ہوتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…