پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

صدارتی انتخابات،عارف علوی ،اعتزازاحسن کے کاغذات نامزدگی منظور مولانا فضل الرحمن کا کیا بنا؟الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا

datetime 29  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے عارف علوی،پیپلز پارٹی کے اعتزاز اور مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ مولانا فضل الرحمان کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے ۔ صدارتی انتخاب کیلئے امیدواروں کے جمع کروائے گئے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی جس کے بعدتحریک انصاف کے امیدوارعارف علوی ،پیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور اپوزیشن کے امیدوار مولانا فضل الرحمان کے نامزدگی فارم منظور کرلئے گئے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے صدارتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی ۔ چیف الیکشن کمشنر نے بطور ریٹرننگ افسر کاغذات کی سکروٹنی کی ٗسب سے پہلے پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کیلئے الیکشن کمیشن پہنچے ، اعتزاز احسن کے پیپلز پارٹی کے رہنماء میاں رضا ربانی ، خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ اور شیری رحمان بھی ان کے ہمراہ تھیں ٗچیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کے کاغذات پر شاہد اورکزئی نے اعتراض کیا ہے جس پر اعتزاز احسن نے اٹھائے گئے اعتراض پر اپنا موقف پیش کیا جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے کاغذات منظور کر لئے ٗپاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی بھی چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوئے ٗ عارف علوی کے تجویز اور تائید کنندگان بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ،عارف علوی کے کاغذات پر مولانا فضل الرحمن کے وکیل کامران مرتضی نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں عارف علوی کے خلاف پٹیشن دائر ہوئی ہے،عارف علوی کے خلاف سنجیدہ قسم کی پٹیشن ہے ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا، جب نوٹس نہیں ملا تو کیسے ہم کاروائی کریں ؟کامران مرتضی نے کہا کہ میں آپ کے نوٹس میں یہ معاملہ لا رہا ہوں،عارف علوی کے کاغذات پر اعتراضات مسترد کر دیئے گئے ،چیف الیکشن کمشنر نے بطور ریٹرنگ افسر عارف علوی کے کاغذات نامزدگی منظور کئے۔

حزب اختلاف کی 5 جماعتوں کے مشترکہ صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمان کی جانب سے ان کے تجویز کنندہ اور دیگر چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوئے جب کہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے بعد مولانا فضل الرحمان کے بھی نامزدگی فارم درست قرار دیے گئے۔صدارتی امیدواروں میں تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمان کے نام شامل ہیں۔

دیگر امیدواروں میں عمران احمد کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے ،عمران احمد کے تائید اور تجویز کندگان پیش نہ ہونے پر کاغذات مسترد کئے گئے، میر افضل،ہلال رحمان،امجد آفریدی،محمد اشفاق کے کاغذات بھی مسترد کر دیئے گئے۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہاکہ میرے کاغذات نامزدگی منظورہوگئے ہیں ،صدارتی امیدوار کی نامزدگی پروزیراعظم اورپارٹی کامشکورہوں امید ہے ہم صدارتی انتخاب بہت بھاری اکثریت سے جیتیں گے۔

اعتزاز احسن کے پی ٹی آئی کے ووٹ حاصل کر نے کے بیان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عارف علوی نے کہا کہ میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا ، یہ اعتزاز احسن سے ہی پو چھ لیں ، انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت کے حوالے سے پارٹی فیصلہ کر ے گی،ووٹ بلے اور عمران خان کو ہی پڑا ہے اس میں کوئی شک نہیں، عامر لیاقت کو کوئی رنجش ہے تو چیئرمین سے بات کر یں گے۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم بھرپور انداز میں الیکشن لڑیں گے ۔

یہ سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ووٹنگ ہوگی یہ پارٹی کا ووٹ نہیں ہے سیکرٹ بیلٹ ضمیر کا ووٹ ہے ٗپی ٹی آئی ارکان کے لئے یہ وقت انصاف کرنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سارے دوست اپنی پارٹی کے سیاسی فیصلوں سے پریشان ہیں لیکن یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سارے ساتھی مجھے ووٹ ڈالیں گے۔ کون امیدوار موزوں ہے یہ ووٹر نے فیصلہ کرنا ہے ٗ ہمیں اس بات کا نقصان ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے اتفاق رائے سے امیدوار نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ جس معاملے میں ایک رات پڑتی ہو اس معاملے کو حتمی نہیں سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز شید کی طرف سے ایک مطالبہ ہوا کہ اڈیالہ جیل جا کر معافی مانگیں ،پرویز رشید کا مطالبہ بڑا جاگیر دارانہ ہے پرویز رشید خود دانشور شخصیت ہیں لیکن ان کے علاوہ کسی اور نے یہ مطالبہ نہیں کیا۔ ہمارے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ صدارتی امیدوار کے لئے تین نام دیں اعتزاز‘ اعتزاز اور اعتزاز۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے یہ مجھ پر احسان کیا ہے۔

پرویز رشید کے بیان نے ہمیں اس نہج پر پہنچا دیا کہ ہم انتخابات میں حصہ لیں۔ اگر (ن) لیگ ایاز صادق اور راجہ ظفر الحق جیسے امیدوار لاتی تو ہم شاید ان کی حمایت پر مجبور ہوجاتے، مولانا فضل الرحمن ہمارے لئے محترم ہیں وہ ہنستے بھی ہیں اور ہنساتے بھی ہیں لیکن ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ انتخابات سے دستبردار ہوجائیں مجھے سب جماعتوں سے ووٹ کی توقع ہے کیونکہ یہ ضمیر کا ووٹ ہے۔ میں (ن) لیگ کے ایم این ایز کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔ ہم کوئی خرید و فروخت نہیں کررہے میرے ساتھ آپ چوبیس گھنٹے ڈرون لگا لیں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…