اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی رؤف کلاسرا نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں شامل عبدالرزاق داؤد اینگرو کے مالکان میں سے ہیں، معروف صحافی نے کہا کہ انہیں چھ سال پہلے مسابقتی کمیشن کی جانب سے 4 ارب روپے جرمانہ کیا گیا تھا، انہوں نے جرمانے کا ایک روپیہ بھی نہیں دیا لیکن سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی ٹرمینل کے کرایہ کی مد میں انہیں دو لاکھ 72 ہزار ڈالر روزانہ کی بنیاد
پر ادا کرنے کا معاہدہ کیا جو کہ 15 سال تک چلے گا۔ معروف صحافی نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سادگی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ عباسی صاحب خود اتنے سادہ ہیں کہ سالگرہ پر جیب سے 250 روپے کا کیک کاٹتے ہیں لیکن اینگرو کو روزانہ 2 لاکھ 72 ہزار ڈالر 15 برس کی ڈیل دیتے ہیں چاہے اینگرو کام کرے یا نہ کرے۔ ان کے ٹویٹ کے جواب میں ایک اور ٹوئیٹر صارف نے پوچھا کہ یہ ڈیل کیسے کینسل ہوسکتی ہے جس پر معروف صحافی نے جواب دیا کہ اینگرو کے ساتھ دو لاکھ بہتر ہزار ڈالرز روزانہ پندرہ برس کی ڈیل ہے چاہے اس کا LNG ٹرمینل استعمال ہو یا نہ ہو کینسل نہیں ہو سکتی کیونکہ اینگرو کا سابق ملازم اس وقت ملک کا وزیر خزانہ ہے۔ اوپر سے عمران خان کے سیاسی مشیر نعیم الحق کے بیٹے کو اینگرو نے نوکری دے رکھی ہے، باقی آپ سمجھدار ہیں۔ معروف صحافی نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ اینگرو تو وہ پارٹی ہے کہ کراچی کے داؤد سیٹھوں پر مسابقتی کمشن نے غریب کسانوں کو حکومت سے سستی گیس لے کر مہنگی کھاد بیچنے اور لوٹنے پر چھ برس قبل چار ارب روپے جرمانہ کیا تھا، داؤد سیٹھ نے ایک ٹکہ تک ادا نہیں کیا آج تک، الٹا خاندان کا ایک داؤد وفاقی وزیر بھی نئے پاکستان میں لگوا لیا۔ یاد رہے کہ
عبدالرزاق داؤد نو منتخب کابینہ میں مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل اور صنعتی پیداوار کے عہدے پر تعینات ہیں۔ایک ٹوئیٹر صارف نے کہا کہ اسد عمر ان کا سابق ملازم تھا ان پر تنقید بے جا ہے، جس کا جواب دیتے ہوئے معروف صحافی نے لکھا کہ پھر اسد عمر اینگرو سے مسابقتی کمشن کی طرف سے کسانوں کو لوٹنے پر ہونے والے چار ارب روپے جرمانہ کو وصول کرائیں، اٹارنی جنرل کو کہیں فوراً عدالت سے چھ برس پرانا سٹے آرڈر خارج کرائیں۔
یہ سیٹھ بھاری وکیل کرکے عدالتوں سے برسوں مال دبائے بیٹھے رہتے ہیں، عدالتیں بھی امیروں کے وکیل کو سنتی ہیں۔ معروف صحافی سے ڈیل کینسل نہ ہونے میں رکاوٹ کے حوالے سے ایک صارف نے سوال پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ملائشیا کے مہاتیر محمد چین پہنچے ہوئے ہیں کہ سابق وزیراعظم نجیب رزاق نے جو 20 ارب ڈالرز کے معاہدے کیے تھے انہیں کینسل کریں کیونکہ ان میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی اور وہ ملک کے مفاد میں نہیں تھے، مہاتیر کی مثالیں دینے والے اب ذرا مہاتیر ماڈل پہلے پاکستان میں شروع کریں، عالمی بعد میں۔