اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف پر وزارت عظمیٰ کے دور میں وزیراعظم ہائوس میں ملازمین کی فوج اور بے شمار گاڑیاں رکھنے کے عمران خان کے الزامات کے بعد نواز شریف بھی بول پڑے، تمام الزامات مسترد کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد گزشتہ رات قوم سے اپنے پہلے خطاب میں نواز شریف پر وزارت عظمیٰ کے دور میں
وزیراعظم ہائوس میں ملازمین کی فوج اور بے شمار گاڑیاں رکھنے کے الزامات عائد کئے تھے جس پر نواز شریف کا بھی ردعمل سامنے آگیا ہے اور انہوں نے آج احتساب عدالت میں پیشی کے بعد اڈیالہ جیل روانہ ہونے سےقبل عدالت کے باہر سابق وزیراعظم نواز شریف نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات خود اُٹھاتا تھا ، انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات کی ادائیگی خود کی ہے اور اس کے ثبوت چیکس کی صورت میں موجود ہیں۔اس موقع پر ایک صحافی نے سابق وزیراعظم سے سوال کیا کہ کیا آپ عہد ہمارے ساتھ منا رہے ہیں؟جس پر نواز شریف نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اللہ آپ کی زبان مبارک کر دے۔ ایک اور صحافی نے عمران خان کی جانب سے وزیراعظم ہائوس کی تمام گاڑیاں نیلام کرنے کے حوالے سے سوال کرتے ہوئے کیا کہ عمران خان نے تمام گاڑیاں نیلام کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ صرف باتیں ہی ہیں ان پر عمل نہیں ہو گا۔واضح رہے کہ عمران خان نے گزشتہ رات قوم سے اپنے پہلے خطاب میں واضح کیا ہے کہ وہ گھبرانے والے نہیں ٗ اب یا تو ملک بچے گا یا کرپٹ افراد بچیںگے ٗ پیسہ واپس لانے کیلئے ٹاسک فورس بنائینگے ٗ کرپشن روکیں گے ٗکرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ چیخیں گے ٗ کرپشن کی نشاندہی کر نے والے کو انعام دیا جائیگا ٗ
کفایت شعاری کیلئے ٹاسک فور بنائی جائیگی ٗ ایف بی آر ٹھیک کرینگے ٗ سرمایہ کاری اور بر آمدات بڑھائیں گے ٗ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اپنا پیسہ واپس لائیں ٗ عدالتی نظام میں اصلاحات کرینگے ٗ چیف جسٹس سے ملاقات کرونگا ٗ تعلیم کا نظام ٹھیک کرینگے ٗ چاہتا ہوں کہ مدرسوں میں پڑھنے والے بچے بھی آگے چل کر ڈاکٹر، انجینئر بنیں ٗ پورے ملک کیلئے ہیلتھ کارڈ جاری کرینگے ٗ
نیا بلدیاتی نظام لائیں گے ٗ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرینگے ٗ وزیر اعظم ہائوس کو یونیورسٹی بنائینگے ٗ دو گاڑیاں اور دو ملازم رکھونگا ٗ اس وقت ڈیم بنانا ناگزیر ہے ٗ سول سروس میں اصلاحات لائینگے ٗ جنوبی صوبہ بنائینگے ٗ اقتدار میں رہتے ہوئے کوئی کاروبار نہیں کرونگا ٗہمسائیہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔ ٹیلی ویژن اورریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان
نے کہاکہ میں سب سے پہلے اپنے تمام کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں جنہوںنے میرا ساتھ دیا ٗان لوگوں نے تحریک اور جہاد میں میرا ساتھ دیا تھا ۔عمرا ن خان نے کہاکہ بائیس سال پہلے سیاست میں آیا آج ان ساتھیوں کو یاد کررہا ہوں جو شروع سے میرے ساتھ تھے ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ٗ انہوںنے کہاکہ بائیس سال پہلے جن لوگوں نے میرا ساتھ دیا لوگ ان کامذاق اڑاتے تھے ۔
عمران خان نے کہا کہ آج ملک کو فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں پاکستان کو وہ ملک بناناچاہتے ہیں جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا ٗ مدینہ کی طرح فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں مدینہ کے فلاحی ریاست میں قبیلے تھے ٗ تھوڑے لوگ تھے اور بٹے ہوئے تھے اللہ کے نبی ؐ نے ان کو اکٹھا کیا ۔ عمران خان نے کہاکہ آج ہم کدھر ہیں ٗ پاکستان میں کونسے مسئلے مسائل ہیں ٗ
ہمارے اوپر کس طرح کے چیلنجز ہیںاور ان کا حل کیا ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے معاشی حالات خراب نہیں تھے جتنے آج ہیں ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان اس وقت 28 ہزار ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے ٗ10 سال قبل پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو کہ 2013 میں بڑھ کر 15 ہزار ارب اور اب یہ 28 ہزار ارب روپے ہوچکا ہے۔
ایک طرف قوم مقروض ہے دوسری طرف صاحب اقتدار اس ملک میں ایسے رہتے ہیں جیسے انگریز یہاں رہتے تھے جب ہم ان کے غلام تھے۔انہوںنے کہاکہ یہ پیسہ کدھر گیا ؟انشاء اللہ اس معاملے کو بھی دیکھیں گے انہوںنے کہاکہ ہم قرضوں کے سود کے اوپر قرضے لے رہے ہیں ٗ پیپلز پارٹی کا بیرون ممالک کا سالانہ قرضہ دو ارب ڈالر تھا پچھلے سال سے ہر دو ماہ دو ارب ڈالر روپے کا قرضہ لینا پڑ رہا ہے
انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی گئی تو یہ 60ارب ڈالر اور آج 95ارب ڈالرہیں ٗبیرون ممالک کے قرضے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ آج روپے کے اوپر پریشر ہے تاہم گھبرانے کی بات نہیں اس کا حل بتائونگا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ یو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہمارے بچے پانچ سال کی عمر سے کم مرتے ہیں ٗگندا پانی پینے سے مرتے ہیں پاکستان ان پانچ ملکوں میں شامل ہے جن میں سب سے زیادہ عورتیں ڈلیوری کے وقت مرتی ہیں ہم بد قسمتی سے ان پانچ ملکوں میں ہیں کہ ایک بیماری ایسی ہے
جس سے بچوں کو خوراک پوری نہیں ملتی جس کے باعث ان کا دماغ بڑھتا ہے اور یہ پینتالیس فیصد بچے ہیں یعنی ہر دوسرے بچے کوغذا پوری نہیں مل رہی ہے ٗ وہ 21ویں صدی میں آگے نہیں جاسکتے ہیں ٗان کے ماں باپ کے اوپر کیا گزرتی ہوگی اور انشاء اللہ ہم راستہ بدلیں گے ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس اپنے بچوں پر خرچ کر نے کیلئے پیسہ نہیں ہے ٗکسانوںکی مدد کیلئے پیسہ نہیں ہے ٗ
اپنے لوگوں کوروز گار ٗ صاف پانی نہیں دے سکتے ہیں قرضے بڑھتے جارہے ہیں ۔عمران خان نے کہاکہ پاکستان کے وزیر اعظم کے 524ملازم ہیں ٗوزیر اعظم پاکستان کے پاس 80گاڑیاں ہیں ٗ 33بلٹ پروف گاڑیاں ہیں جن میں ایک گاڑی کی قیمت پانچ کروڑ سے زائد ہے ۔پاکستان کے اندر گورنر ہائوسز ہیں ٗ چیف منسٹر ہائوسز ہیں ان کے پاس بڑی بڑی گاڑیاں ہیں ٗ سیکرٹریوں کے پاس تین تین گاڑیاں ہیں ٗ
ڈی سی ٗ کمشنرز کے بڑے بڑے گھر ہیں ٗایک طرف قوم مقروض ہے دوسری طرف صاحب اقتدار اس ملک میں ایسے رہتے ہیں ٗجیسے انگریز یہاں رہتے تھے جب ہم ان کے غلام تھے ٗ ہم لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر سکتے ہیں ٗ گزشتہ دور حکومت میں 75 کروڑ روپیہ بیرونی دوروں پر خرچ کیا گیا ٗسپیکر کا بجٹ 16کروڑ روپے تھا آٹھ کروڑ روپے دوروں پر خرچ کیا ہے
یہ باہر کیا کر نے جاتے ہیں ٗاگر ہم نے اپنا رخ نہ بدلنا تو ہم تباہی کی طرف جارہے ہیں ٗہمیں اپنی سوچ بدلنا ہوگی ٗ طور طریقے بدلنے پڑے یں گے ہمیں اپنے دل میں رحم پیدا کر نا پڑے گا جب تک ہم نے اپنی سوچ نہیں بدلی تو صورتحال ٹھیک نہیں ہوسکتی۔انہوںنے کہاکہ سوا دو کروڑ بچہ سکولوں سے باہر ہے ٗ اگر آبادی بڑھتی گئی اور تعلیم نہیں دینگے تو بہتری نہیں آئیگی ٗ آگے کیسے بڑھیں گے ٗ