وزیراعظم ہاؤس کی جگہ اب کیا بنے گا؟عمران خان بحیثیت وزیراعظم اب کتنے ملازم اور گاڑیاں ساتھ رکھیں گے؟ حیرت انگیز اعلان کردیاگیا

19  اگست‬‮  2018

؁اسلام آباد(آن لائن) وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس کی جگہ ریسرچ یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانا میرا مقصد ہے، وزیر اعظم ہاؤس میں محض دو ملازم کے ساتھ دو گاڑیاں اپنے لیے رکھ کر وزیر اعظم ہاؤس کی بلٹ پروف سمیت دیگر تمام اضافی گاڑیاں نیلام کر ینگے، حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔ہمارا کوئی گورنر بھی گورنر ہاؤس میں نہیں رہے گا ،

بیرون ممالک سے قرض نہیں مانگوں گا،ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا تاکہ لوگ پراعتماد ہوکر ٹیکس دیں،وزارت داخلہ میرے پاس ہوگی، ایف آئی اے ماتحت ہوگی، اب ملک بچے کا یا کرپٹ لوگ بچیں گے، انکا مقابلہ کرنے کیلئے تیا ر ہوجائیں ہاٹھ پڑا تو کرپٹ مافیا شور مچائے گا ، کرپشن کی نشاندہی کرنے والے کو 20 سے 25فیصد،دینگے ،بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کو مدد فراہم کرینگے ،ایسا نظام لائیں گے کہ ایک سال میں سول مقدمات کا فیصلہ ہو، نیب کو ہرممکن مدد فراہم کرینگے ، عوام کیلئے ساڑھے پانچ لاکھ روپے کا ہیلتھ کارڈز کا اجراء کرینگے ،بچوں سے زیادتی کیخلاف سخت ایکشن لیں گے،سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں کے معیار کو ٹھیک کرینگے ،پانی بہت بڑامسئلہ ہے، پانی کے حوالے سے نئی وزارت بنا رہے ہیں، بھاشا ڈیم کو بنانا ناگزیر ہے،پیسہ اکٹھا کرینگے ،بلدیاتی نظام کو بہترین کرنا ہے اس میں اصلاحات لائیں گے ،ناظم کا الیکشن براۂ راست کرائینگے، نوجوانوں کو نوکریاں دینگے،پانچ سالوں میں 50لاکھ سستے گھر بنائیں گے ، یہ ایک بڑا چیلنج ہے ،اس سے نوکریاں ملیں گی اور انڈسٹریز کھڑی ہونگی،بلاسود قرضے دینگے،پیشہ ورانہ تربیت دینگے،پورے ملک میں درخت لگائیں گے ،ملک کو آلودگی سے پاک کرینگے،فاٹا کو جلد سے بلدیاتی الیکشن کرائینگے اور ترقی دینگے، کوئی کاروبار نہیں کرونگاقوم کو سادہ زندگی گزار کر دکھاؤں گا،جنوبی پنجا ب کو الگ صوبہ بننا چاہئیے، دہشت گردی کا خاتمہ کرینگے ،امن کے بغیر خوشحالی نہیں آسکتی ، ہمسایہ ممالک سے بہترین تعلقات قائم کر ینگے۔

ا توار کے روز نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا میری سیاست کا مقصد ملک کی بہتری اور اسے مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانا ہے، پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے بدترین معاشی حالات نہیں تھے، ا?ج 28 ہزار ارب قرضہ ہے ، پچھلے 10 سال میں جو قرضہ چڑھا وہ سب کے سامنے لائیں گے کہ قرضہ کہاں گیا، قرضوں پر سود دینے کے لیے ہم قرضے لے رہے ہیں، پچھلے ہر مہینے میں دو ارب ڈالرکا قرضہ لینا پڑرہا ہے، ملک کا اصل مسئلہ بیرون ملک کا قرضہ ہے،

ایک طرف قرضے ہیں تو دوسری جانب انسانوں پر خرچ کا مسئلہ ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہم ان پانچ ممالک میں شامل ہیں جہاں پانچ سال سے کم عمر بچے سب سے زیادہ موت کا شکار ہوتے ہیں ان میں زچگی کے معاملات سب سے زیادہ ہیں، ہم ان پانچ ممالک میں شامل ہیں جہاں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور مررہے ہیں وہ ٹھیک طرح نشوو نما نہیں پاتے۔ اس موقع پر انہوں نے دو الگ الگے بچوں کے دماغ کے سی ٹی اسکین بھی دکھائے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں صاحب اقتدار، اشرافیہ اور حکمرانوں کا رہن سہن کیا ہے؟

وزیراعظم کے 524 ملازم ہیں، وزیراعظم کی 80 گاڑیاں جس میں 33 بلٹ پروف ہیں، ہیلی کاپٹر اور جہاز ہیں، گورنر ہاؤسز اور وزیر اعلیٰ ہاؤسز ہیں جہاں پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں، ایک طرف قوم مقروض ہیں اور دوسری طرف صاحب اقتدار ایسے رہتے ہیں جیسے گوروں کے دور میں تھے، پچھلے وزیراعظم نے 65 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے 8 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ ان کا پیسہ کہاں جارہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ تباہی کو روکنے اور ملکی ترقی کے لیے ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہوگی،

رہن سہن کا طریقہ کار بدلنا ہوگا، ذہن نشین کرنا ہوگا کہ 45 فیصد بچے غذائی قلت کے سبب مکمل طور پر پروان نہیں چڑھتے، ملک میں سوا دو کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں ان کی تعلیم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟۔عمران خان نے کہا کہ آج وقت ہے کہ ہم حالت بدلیں، ہمیں اپنے رول ماڈل نبی کریمؐ کے اسوہ حسنہ سے سیکھنا ہے، سب سے پہلے قوم میں قانون کی بالادستی قائم کرنی ہے، رول آف لا کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، نبی ؐ نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو قانون کے مطابق سزا دوں گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقلیتیں برابر کی شہری ہیں،

قانون کے سامنے سب برابر ہیں، زکوۃ کی ادائیگی کی طرح آج مغرب میں پیسے والے ٹیکس دیتے ہیں جس سے نچلے طبقے کی ضروریات پوری کی جاتی ہیں مغرب میں موجود جانوروں کا حال ہمارے انسانوں سے اچھا ہے، میرٹ کے نظام کی وجہ سے مسلمانوں کو فتوحات ملیں، مدینہ کی ریاست میں حکمران صادق اور امین تھے اور احتساب سب کے لیے ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے حکمراں اقتدار میں آنے سے پہلے کیا تھے اور بعد میں کیا ہوگئے؟ یہ لوگ اقتدار میں آتے ہی پیسے کمانے کے لیے ہیں، ہمارے نبی کریم ؐ نے جنگ بدر کے بعد سب سے زیادہ ترجیح تعلیم کو دی،

عظیم رہنما نے قوم کو بتایا کہ تعلیم کے بغیر قوم آگے نہیں بڑھتی لیکن ہمارے سوا دو کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، حالات برے ہیں لیکن اس کے باوجود قوم گھبرائے نہیں، یہ ملک علامہ اقبال کا خواب تھا اور اسے ان ہی اصولوں پر بنائیں گے جس پر نبی اکرمؐ نے مدینہ کی ریاست کھڑی کی تھی۔ عمران خان نے محض دو ملازم کے ساتھ دو گاڑیاں اپنے لیے رکھ کر وزیر اعظم ہاؤس کی بلٹ پروف سمیت دیگر تمام اضافی گاڑیاں نیلام کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم ہاؤس میں نہیں بلکہ اپنے گھر بنی گالا میں رہنا چاہتا تھا تاکہ کوئی سرکاری خرچ نہ ہو

لیکن سیکیورٹی اداروں کے کہنے پر ملٹری سیکریٹری ہاؤس میں رہنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام گورنر ہاؤسز اور سی ایم ہاؤسز اپنے اخراجات کم کریں گے، ہمارا کوئی گورنر بھی گورنر ہاؤس میں نہیں رہے گا اور اپنے اخراجات کم کرے گا۔ عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس کو اعلیٰ درجے کی تحقیقی یونیورسٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہاں دنیا بھر سے بہترین محقق بلائیں گے جو اعلیٰ درجے کی تحقیق کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے ٹاسک فورس بنائیں گے، پیسہ بچا کر نچلے اور پیچھے رہ جانے والے طبقے پر اخراجات کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہماری بری عادت ہے کہ ہم باہر کے قرضوں پر گزارا کررہے ہیں،

ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے، قرض لے کر گزارا نہیں کرسکتے کیوں کہ جو قرضہ لیتا ہے وہ آزادی کھودیتا ہے، میں بیرون ممالک سے قرض نہیں مانگوں گا، جس قوم میں غیرت و حمیت نہیں ہوتی وہ ترقی نہیں کرتی، یہ ہمارا قصور ہے کہ غیروں سے قرضہ مانگتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم روپیہ جمع کریں گے، 20 کروڑ عوام میں 8 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، یہاں مالدار لوگ ہیں مگر ٹیکس نہیں دیتے، سب سے پہلے ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے، عوام کو اعتماد دوں گا کہ ٹیکس کی حفاظت میں کروں گا، ہم عوام کو پیسہ بچانے کا طریقہ بتائیں گے، اگر ہم پیسہ بچائیں گے تو ٹیکس دینا عوام کا فرض ہے، ٹیکس کو سوچ سمجھ کردیں تاکہ نچلے طبقے کو اپنے پیروں پر کھڑا کرسکیں۔

عمران خان نے کہا کہ آئی جی کے پی کے ناصر درانی کو پنجاب پولیس ٹھیک کرنے کا ٹاسک دیں گے کیوں کہ انہوں نے خیبر پختون خوا کی پولیس کا نظام دیانت داری کے ساتھ ٹھیک کردیا ہے، خیبرپختونخوا میں پولیس کے شعبے میں زبردست تبدیلی ا?ئی، ہمارے انتخابات جیتنے کی وجہ بھی کے پی کے پولیس کے نظام میں بہتری بنی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بہت سی بیوہ خواتین اپنی زمینوں کے لیے برسوں سے عدالتوں کے چکر لگارہی ہیں، چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ جن بیواؤں کی زمینوں پر مقدمات ہیں انہیں جلد سے جلد انصاف فراہم کریں، مجھے ایک بیوہ خاتون نے خون سے خط لکھا، میرا وعدہ ہے کہ مظلوموں اور غریبوں کے لیے کام کروں گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں بچوں سے زیادتی ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے، والدین اس موضوع پر بات نہیں کرپاتے، زیادتی کے واقعات پر سخت ایکشن لیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کی حالت اور معیار بہتر بنانے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے ، پرائیویٹ اسکولز کرایے پر لے کر سرکاری اسکولوں میں تعلیم دے سکتے ہیں، مدرسے کے بچوں کو نہیں بھولنا، مدرسے کے بچوں کو بھی انجینئر، ججز اور ڈاکٹر بننا چاہیے، مدرسے کے معیار کو بہتر کرنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسپتالوں کے لیے ٹاسک فورس کے ذریعے فرسودہ اور پرانے نظام کو بہتر بنانا ہے، جب تک سرکاری اسپتالوں کی مینجمنٹ تبدیل نہیں کریں گے تب تک غریب کے لیے سرکاری اور امیر کے لیے پرائیویٹ اسپتال ہی رہے گا،

ملک بھر کی عوام کے لیے ہیلتھ کارڈ لے کر آئیں گے، پورے ملک کے غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی متعارف کرائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ پانی کی کمی ایک ہنگامی حالت ہے، پانی کے حوالے سے ایک وزارت بنارہے ہیں، کسانوں کو پانی بچانے کے لیے طریقے بتائیں گے، ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، بھاشاڈیم نہ بنا تو مستقبل میں بڑے مسائل ہوں گے، پوری قوم ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کرے اس حوالے سے چیف جسٹس کا ساتھ دیں ان کا اقدام قابل تحسین ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سول سروسز میں اصلاحات لائیں گے، سیاسی مداخلت کی وجہ سے سول سروس پیچھے رہ گئی، اس شعبے میں اصلاحات کے لیے کمیٹی بنائی ہے جو سول سروسز میں سیاسی مداخلت ختم کرے گی ،

سول سروسز کو عزت دیں گیاور مدد بھی کریں گے مگر میں چاہتا ہوں کہ ہمارا عام آدمی آ پ کے پاس آئے تو اسے وی آئی پی سمجھنا ہے، اسے عزت دینی ہے جو اس کا حق ہے، سول سروسز میں سزا و جزا کا قانون لائیں گے، اچھے کام پر بونس دیں گے اور ناقص کارکردگی پر سزا ہوگی۔ عمران خان نے کہا کہ بلدیات میں نیا نظام لائیں گے، ضلعی ناظم کا براہ راست انتخاب کرائیں گے تاکہ انہیں براہ راست ترقیاتی فنڈز میسر آئیں، نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے ان کی اسکلز پر کام کریں گے، بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے، نوجوانوں کے لیے کھیلوں کے میدان اور پارکس بنائیں گے۔ وزیر اعظم نے عزم ظاہر کیا کہ ملک بھر میں اربوں درخت لگائیں گے جس کے لیے پورے پاکستان میں درخت لگانے کی مہم شروع کریں گے،

ہیٹ ویو کے پیش نظر درخت لگانا ناگزیر ہے، فضا میں آلودگی کے زہریلے اثرات کے خاتمے کو ختم کرنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دریا، ہوا اور سمندر صاف کرنے ہیں، ملک میں صفائی کا کام شروع کرنا ہے، پاکستان 5 سال بعد ایسا نظر آئے جیسے یورپ کے ممالک صاف نظر آتے ہیں۔سیاحت کو فروغ دیں گے ۔سیاحت پر خصوصی توجہ دیں گے، ایسے ریزورٹ کھولیں گے جو سوئٹزر لینڈ سے زیادہ خوبصورت ہوں گے، ساحلی پٹی کو سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ وہ قوم کو سادہ زندگی گزار کر دکھائیں گے اور قوم کا ایک ایک پیسہ بچائیں گے، وہ کوئی کاروبار نہیں کریں گے اور نہ ٹیکس کا غلط استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف سیکیورٹی کی وجہ سے چند گارڈز اپنے ساتھ رکھنے پر مجبور ہوں۔دریں اثنا وزیر اعظم کے خطاب سے قبل کلام پاک میں سے سورہ رحمن کی ابتدائی آیات تلاوت کی گئیں بعدازاں قومی ترانہ پیش کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…