منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عثمان بزدار بمقابلہ حمزہ شہباز ووٹوں کی گنتی مکمل،وزیر اعلیٰ پنجاب کا اعلان کردیا گیا

datetime 19  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(سی پی پی)پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب پر لمبے عرصے تک راج کرنیوالی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) سے تخت لاہور چھین لیا ،پی ٹی آئی کے امیدوار سردار عثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے ، سردار عثمان بزدار 186ووٹوں کیساتھ کامیاب رہے جبکہ ناکامی کا سامنا کرنے والے مسلم لیگ(ن) کے امیدوار برائے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو 159ووٹ پڑے ،مسلم لیگ(ن) کے اراکین اسمبلی کا شورشرابہ اور نعرے بازی  سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔

اراکین نے احتجاجا سیاہ پٹیاں بازوؤں پر باندھ رکھی تھیں، پیپلزپارٹی وفاق کے بعد پنجاب میں بھی (ن)لیگ کیساتھ ہاتھ کر گئی، ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 15 منٹ تاخیر سے شروع ہوا توپاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں داخل ہوئے ۔ اجلاس کے آغاز کا وقت 11 بجے صبح طے کیا گیا تھا جو کہ 12:15 پر شروع ہوا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے تلاوت قرآن مجید کے بعد اجلاس کا باقاعدہ آغاز کیا۔ سپیکر چوہدری پرویز الہی کی زیر قیادت اجلاس شروع ہوا تو آغاز پر ہی مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے اراکین نے شور شرابہ شروع کردیا اور ن لیگ اور پی ٹی آئی کارکنوں نے ایک دوسرے کیخلاف خوب نعرے لگائے ۔جبکہ ن لیگ کے اراکین اسمبلی اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کے سامنے سخت احتجاج کیا۔ن لیگی ارکان نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہورہی ہے۔شور شرابہ کچھ کم ہوا تو سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس کی کارروائی شروع کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے ایوان کو دو الگ الگ لابیوں میں تقسیم کردیا ، جس کے بعد ہال کے دروازے بند کرادیے گئے جب کہ

اسپیکر نے ہدایت کی کہ جب تک اراکین کی گنتی مکمل نہیں ہوتی کوئی رکن باہر نہیں جائے گا۔ سپیکرنے تحریک انصاف کے امیدوار عثمان بزدار کو دائیں لابی جبکہ حمزہ شہباز کو بائیں لابی میں جانے کی ہدایت کی جس کے بعد ر ووٹنگ کا عمل شروع کروایا جس کے بعد تحریک انصاف اور ن لیگ کے امیدواروں کو اراکین نے اپنی اپنی لابی میں لاکر ووٹ ڈالا ۔چیئرمین پی سی بی نجم سٹیھی کی اہلیہ جگنو محسن جو آزاد امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئی تھیں ۔

نے مسلم لیگ(ن) کیخلاف تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دیدیا جبکہ آزاد امیدوار معاویہ اعظم نے بھی تحریک انصاف کے امیدوار عثمان بزدار کو ووٹ دیا ۔اراکین باری باری اپنے من پسند امیدوار کو ووٹ کاسٹ کرتے رہے اس طرح عثمان بزدار کے حق میں دائیں جانب کی لابی میں جانے والے اراکین کی تعداد 186 جبکہ حمزہ شہباز کے حق میں 159 اراکین بائیں جانب کی لابی میں گئے۔ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعداسپیکر پنجاب اسمبلی نے

اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 186 ووٹ حاصل کرکے عثمان بزدار صوبے کے نئے وزیرِاعلی منتخب ہوگئے ہیں۔تاہم پیپلز پارٹی نے قائد ایوان کے انتخاب کے عمل کے دوران کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دیا۔اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے اجلاس کی کارروائی کے دوران احتجاج بھی کیا گیا۔اجلاس سے قبل سپیکرپنجاب اسمبلی پرویزالہی سے نامزدامیدوارعثمان بزدارنے ون ٹو ون ملاقات کی جس میں وزیراعلی پنجاب کے انتخاب پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

عثمان بزدارخودپرلگنے والے الزامات کاایوان میں جواب دیں گے۔دریں اثنا آزادارکان پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی رہنماؤں سے سپیکرچیمبرمیں ملاقات کی،ملاقات کرنیوالوں میں احمد علی اولکھ ،جگنومحسن اور معاویہ اعظم شامل ہیں،تحریک انصاف اوراتحادی ق لیگ نے عثمان بزدارکوووٹ دینے کی درخواست کی۔یاد رہے کہ سردار عثمان بزدار عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 286 ڈیرہ غازی خان سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 27 ہزار 27 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔

یہ ڈی جی خان کے قبائلی علاقے بارتھی سے تعلق رکھتے ہیں اور قبائلی سردار فتح محمد خان بزدار کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ میاں حمزہ شہباز شریف پی پی 146سے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر 71 ہزار 389 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ حمزہ شہباز صدر مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے صاحبزادے ہیں۔واضح رہے کہ تحریک انصاف نے 119 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، 29 آزاد اراکین پی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔

خواتین کی مخصوص 33 اور اقلیت کی 4 نشستیں حاصل کرنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 179 ہوگئی ہے۔مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کی 129 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، ایک آزاد رکن ان کے ساتھ شامل ہوا، خواتین کی 30 اور 4 اقلیتی نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ کے اراکین کی تعداد 164 ہو گئی۔مسلم لیگ ق نے 7 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ایک آزاد رکن کے شامل ہونے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 8 ہو گئی اور خواتین کی دو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد یہ تعداد 10 ہو گئی۔پیپلز پارٹی نے پنجاب سے 6 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور خواتین کی ایک نشست ملنے کے بعد ان کی تعداد 7 ہو گئی۔پنجاب اسمبلی سے ایک آزاد امیدوار پاکستان راہ حق پارٹی میں شامل ہوا جب کہ 4 آزاد اراکین کسی کے ساتھ شامل نہیں ہوئے۔پنجاب اسمبلی کے تین حلقوں میں انتخابات ملتوی ہوئے جبکہ تین حلقوں کے نتائج زیر التوا ہیں۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…