اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 12 بجےچیف الیکشن کمشنر کو فون کرکے بتایا تھا کہ ہم لوگ آپ اور آپ کے ممبران سے ملاقات کے لیے آنا چاہتے ہیں، سابق سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہم لوگ فارم 45 کے حوالے سے بات کرنا چاہتے تھے، متعدد حلقوں میں فارم 45 نہیں ملے،
ایاز صادق نے کہا کہ شاید ہی کوئی حلقہ ہو جہاں فارم 45 دیا ہو،ایاز صادق نے کہا کہ ہم الیکشن کمشنر کے سامنے اپنے تحفظات رکھنا چاہتے تھے، خواجہ سعد اور عمران خان کے حلقے میں صرف مسترد کیے گئے ووٹوں کی گنتی کی اجازت دی گئی، صرف منتخب حلقوں کی دوبارہ گنتی کی اجازت دی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر اپنی مرضی سے دوبارہ گنتی کی اجازت دے رہے ہیں، ایاز صادق نے کہا کہ میں اب بھی سپیکر قومی اسمبلی ہوں اور میرے ساتھ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تھے، انہیں یہاں موجود ہونا چاہیے تھا، ایاز صادق نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی کوئی فون کال کی، یہاں آنے پر معلوم ہوا کہ وہ جا چکے ہیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے رویے پر افسوس ہوا، ایاز صادق نے گفتگو کے دوران کہا کہ اب تک حلف اٹھانے یا نہ اٹھانے کا فیصلہ نہیں ہوا۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق کی گفتگو کے بعد ترجمان الیکشن کمشنر نے صحافیوں سے گفتگو کی اس میں انہوں نے کہا کہ ایاز صادق نے صبح فون کیا تھا کہ ہم لوگ آپ کے ٹیم ممبران سے ملنا چاہتے ہیں، ترجمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے انہیں جواب دیا کہ میرے ممبران موجود نہیں ہیں، میں موجود ہوں آپ مجھ سے ملاقات کر سکتے ہیں، ترجمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے ان کا پانچ بجے تک انتظار کیا لیکن یہ لوگ پانچ بجے تک نہیں آئے۔ ترجمان نے کہا کہ سابق سپیکر اور سابق وزیراعظم بحیثیت امیدوار کے آ رہے تھے نہ کہ وہ سپیکر اور وزیراعظم کی حیثیت سے آ رہے تھے۔ الیکشن کمیشن نے انتہائی صاف شفاف الیکشن کرایا ہے اور پوری دنیا اس کو مانتی ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ ادارے کو پریشر میں لانا قابل قبول نہیں۔