اسلام آباد (آئی این پی ) مبینہ انتخابی دھاندلی کیخلاف متحدہ مجلس عمل اور ن لیگ کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات مسترد کر د یئے ۔جمعہ کو ایم ایم اے کے رہنما میاں اسلم کے گھر پر آل پارٹیز کانفرنس مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں منعقد ہوئی۔
کانفرنس میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ،سردار مہتاب، خرم دستگیر، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، مولانا فضل الرحمان، اکرم درانی، وزیر اعظم آزاد کشمیر، گورنر سندھ محمد زبیر، ایم کیو ایم کے فاروق ستار، پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال و دیگر نے شرکت کی ۔تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جانب سے کنوینر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی سے رابطے کے باوجود ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار اے پی سی میں شریک ہوئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اے پی سی میں شرکت معذرت کی۔پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھیجا ہے کہ پی پی آپ کے مؤقف کے ساتھ ہیں لیکن آج پارٹی کا مشاورتی اجلاس بلارکھا ہے جس کی وجہ سے پی پی رہنما اے پی سی میں شریک نہیں ہوسکتے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ عوامی مینڈیٹ نہیں بلکہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، تاریخ کا بدترین جھرلو پھیرا گیا، خود آرام سے بیٹھیں گے نہ کسی کو بیٹھنے دیں گے اور بھرپور مزاحمت کریں گے۔ فضل الرحما ن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے پیچھے پی ایس پی کولگایا گیا،پیپلز پارٹی کے پیچھے جی ڈی اے کو لگا دیا گیا،ہم سڑکوں پر نکلیں گے۔ذرائع کے مطابق کانفرنس میں اے این پی نے اسمبلیوں میں حلف نہ اٹھانے کی تجویز دی ۔ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرح ہمیں بھی شہربندکرنے ہوں گے،بائیکاٹ کاموثر طریقہ یہ ہے حلف نہ اٹھایا جائے،
اسفندیار ولی کی تجویزسے مسلم لیگ ن کے علاوہ اے پی سی میں شریک تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ۔ اسفند یار نے شہباز شریف کو تجویز دی کہ لاہوراور اسلام آباد آپ بند کردیں،ہم کراچی اورپشاور بند کرسکتے ہیں۔ شہبا زشریف نے کہا کہ آپ سب اس پررائے دیں، پھر کوئی فیصلہ کریں گے، انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے،شہباز شریف نے فارم 45 میں ردوبدل کے بارے میں حقائق بیان کیے۔ ذرائع کے مطابق اسفند یارولی نے شہبازشریف کے مضبوط اپوزیشن کرنے کے بیان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ
آپ کوصرف کالی پٹیاں باندھ کرپارلیمنٹ میں بیٹھناہے توپھر کوئی فائدہ نہیں،اگر کچھ کرنے کا حوصلہ ہے تو کریں ورنہ خاموشی سے بیٹھ جائیں، اگر ان کے خلاف احتجاج کرنا تو 100 بسم اللہ، ہم عمران کی طرح بے شرم نہیں بن سکتے قومی اسمبلی میں بیٹھ کرتنخواہیں لیں اورباہراحتجاج کریں۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ ایک کام کرو سڑکوں پر احتجاج یا قومی اسمبلی میں اپوزیشن،اگرایسا کرنا ہے تو سب اپنی چادریں اٹھائیں اور گھروں کو جائیں، ۔ ذرائع کے مطابق آفتاب احمد شیرپاؤ نے تجویز دی کہ پیپلز پارٹی کا انتظار نہ کیا جائے،
احتجاج کرنا ہے تو مزید تاخیر نہ کریں، اگر احتجاج کرنا ہے تو کوئی حلف نہ اٹھائے،نتائج کو مسترد کرکے تحریک شروع کی جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ کل تک ہم ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے تھے اور آج ہم ایک ہیں ۔ سراج الحق نے کہا کہ ساری صورتحال کا پہلے ہی پتا تھا، کاش ہم نے پہلے کوئی فیصلہ کیا ہوتا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھی ، کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے کریں گے۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ جو فیصلہ کرنا ہے آج ہی کریں ،کوئی اسٹیئرنگ کمیٹی نہ بنائیں ۔ فاروق ستار نے کہاکہ ہم تو پہلے ڈسے ہوئے ہیں اگر کوئی اتفاق رائے ہوتا ہے تو فورم کے ساتھ ہوں گے ۔ تحریک انصاف کے جہانگیر ترین نے بھی ہم سے رابطہ کیا ہے اور ایک کھڑکی مذاکرات کیلئے رکھی ہے ۔ کانفرنس میں حلف نہ اٹھانے کی بھی تجویز دی گئی جس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علاوہ سب نے حمایت کی ۔