اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا، اس اعلامیہ میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اتفاق رائے کے ساتھ پچیس جولائی کے انتخابات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، ہم اس الیکشن اور مینڈیٹ کو عوام کا مینڈیٹ نہیں سمجھتے بلکہ اسے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا سمجھتے ہیں، ہم ان کی اکثریت تسلیم نہیں کرتے،
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو جماعتیں اے پی سی میں شریک ہوئیں ان کے منتخب امیدوار حلف نہیں اٹھائیں گے لیکن شہباز شریف اپنی پارٹی سے مشاورت کے بعد بتائیں گے کہ ان کے امیدوار حلف اٹھائیں گے یا نہیں، اس کے علاوہ تمام جماعتیں حلف نہ اٹھانے پر متفق ہیں، اس کے علاوہ ہم دوبارہ انتخابات کے لیے تحریک چلائیں گے اور ایک دو دن کے اندر کمیٹی بنائی جائے گی، ایسی جماعتیں جو اس کانفرنس میں شریک نہیں ہو سکیں جو ان انتخابات کو مسترد کرتی ہیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ کے اندر اس الیکشن کمیشن کو اختیار دیے، اربوں روپے کے اخراجات کی منظوری دی ، اس الیکشن کمیشن نے یہ الیکشن کروائے، انہوں نے قوم کا پیسہ کیوں ضائع کیا، ان کے ریٹرننگ آفیسر اور آر اوز فوجیوں کے یرغمال بنا رہے، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ یہ لوگ ایوان کیسے چلائیں گے ہم ان چور لٹیروں کو ایوان میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ ہم جمہوریت کی آزادی کی لڑائی لڑیں گے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ پورے ملک میں بدترین بے ضابطگیاں ہوئیں، ہم جلد اگلا لائحہ عمل جاری کریں گے۔مسلم لیگ (ن) اور متحدہ مجلس عمل کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی ، آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے کی، وزیراعظم آزاد کشمیر اور گورنر سندھ نے بھی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی، اس کے علاوہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان، اکرم درانی، شیرپاؤ، شاہ اویس نورانی، علامہ ساجد نقوی، سراج الحق کے علاوہ دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے اس میں شرکت کی۔ اس کانفرنس میں پیپلز پارٹی نے شرکت سے معذرت کر لی۔