چارسدہ(بیورو رپورٹ)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے انتخابی نتائج مسترد کر تے ہوئے از سر نو شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا مطالبہ کر دیا ۔ فوج ، الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی ٹرائیکا نے تاریخ کی بد ترین ننگی دھاندلی کی ۔ فوج ، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہمارے مجرم ہیں ۔فوجی جوان ووٹرز کو بلے پر مہر لگانے کا حکم دیتے رہے ۔ اے این پی کے ووٹرز کو سرخ ٹوپیاں ہٹانے کے بعد ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی ۔
میری بیٹی سمیت کسی پولنگ ایجنٹ کو فارم45پر انتخابی نتیجہ نہیں دیا گیا ۔فوجی افسران نے میری بیٹی کے ساتھ بھی بدتمیز ی کی ۔ الیکشن کے نتائج کے تناظر میں ملک میں سیاسی استحکام ممکن نظر نہیںآرہا ۔ اے پی سی میں شرکت کرنے اور متفقہ لائحہ وضع کرنے کا اعلان ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ولی باغ چارسدہ میں پارٹی کے تھنک ٹینک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد خان ، مرکزی رہنما غلام احمد بلور ، افرسیا ب خٹک، بشیرخان مٹہ، عاقل شاہ ، ستارہ آیاز ،بشریٰ گوہر اور ایمل ولی خان بھی موجود تھے۔اسفندیار ولی خان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ پری پول دھاندلی ہو رہی ہے لیکن اے این پی نے شدید رد عمل اسلئے نہیں دیا کہ ہم میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہتے تھے ہمیں معلوم نہیں تھا کہ الیکشن کے دن اتنی ننگی دھاندلی ہو گی۔ الیکشن نتیجہ فارم45پر دیا جاتا ہے لیکن میرے دیگر پولنگ ایجنٹس تو درکنار میری اپنی بیٹی کو بھی فارم45نہیں دیا گیا ۔ میری بیٹی نے جب فارم45کیلئے اصرار کیا تو وہاں موجود فوجی اہلکاروں نے دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ اگر اپنی عزت عزیز ہے تو خاموشی کے ساتھ یہاں سے نکل جائے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نتائج کو 6بجے سے 7کے درمیان تبدیل کیئے گئے ۔ پولنگ عملہ نے تمام پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال کر 7بجے تک آرام کیلئے وقفے کا بہانہ کیا اور ایک گھنٹے کے اندر اندر جو کچھ ہوا س نے دھاندلی کی نئی تاریخ رقم کی ۔
اسفندیار ولی خان نے کہا کہ پولنگ سٹیشنز پر 53سیکنڈ کے حساب سے ایک ووٹ پول کرنے کا حساب دیا گیا جو ناممکن ہے ۔ ایک پولنگ سٹیشن پر کل ووٹوں کی تعدد 211ہے جس میں اے این پی ، ایم ایم اے اور مسلم لیگ نون کو مجموعی طور پر160ووٹ ملے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار کو311ووٹ پڑے ہیں بتایا جائے کہ اس پولنگ سٹیشن پر471ووٹ کیسے پول ہوئے۔ ان حقائق سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ الیکشن میں کس طرح منظم دھاندلی کی گئی ہے مگر اس کے باوجود الیکشن کمشنر کہتا ہے کہ انتخابات غیر جانبدار اور شفاف ہوئے ہیں ۔
فوج ، الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی ٹرائیکا نے تاریخ کی بد ترین ننگی دھاندلی کی ۔ فوج ، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہمارے مجرم ہیں ۔ اسفندیار ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ الیکشن کے بعد ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں رہا ایک پارٹی کا مستقبل محفوظ کرنے کیلئے دیگر تمام پارٹیوں کے لیڈرشپ کو باہر کیا گیا۔ الیکشن کے دن ہمارے کارکن بڑی تعداد میں نکلے ہوئے تھے لیکن سرخ ٹوپی پہنے میرے کارکنان کو پولنگ سٹیشن کے اندر جانے نہیں دیا جا رہا تھا۔ انہوں کہا کہ ایک سازش کے تحت پختون قیادت کو کھڈے لائن لگایا گیا تاکہ لاڈلے کیلئے اسمبلی کا میدان حالی رہے۔
دہشت گردی میں بھی پختون قیادت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ الیکشن میں بھی پختون قیادت کو باہر کیا گیا جبکہ پنجابی قیادت کو آگے لایا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ہمیں جتنا نقصان دینا تھا وہ دے چکے ہیں ۔ ہارون بلور کو ہم سے جدا کیاگیا۔ہارون بلورکو شہید کرانے کی ضرورت نہیں تھی ۔ہارون بلور کو بھی اسی طرح ہرا دیتے جس طرح ہمیں ہرایا گیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ تیس جولائی کو ہمارا احتجاج پر امن ہوگا تاہم مولانا فضل ارحمان اور شہباز شریف کے مشترکہ آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرینگے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں ۔ اسفندیار ولی خان نے موجودہ انتخابات کو کالعدم قرار دینے اور از سر نو غیر جانبدارانہ انتخابات کا مطالبہ کیا ۔