اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دی نیوز کے رپورٹر فخر درانی کے مطابق نوازشریف اور مریم نواز کی لندن سے واپسی کے موقع پر ان کے ہمراہ عرفان صدیقی بھی موجود تھے جو تمام سفر میں ان کے ساتھ رہے ۔ سابق وزیر اعظم کےمشیر خاص عرفان صدیقی کے مطابق جیسے ہی وہ لندن کے بعد پہلے اسٹاپ پہنچےسابق وزیر اعظم نوا زشریف اور ان کی بیٹی مریم نوا ز کو وی آئی پی پروٹوکول افسران نے اپنے حصار میں لے لیااور انہیں ایئرپورٹ کے وی آئی پی لائونج میں لے آئے۔
عرفان صدیقی نے بتایا کہ ہماری اچھی طرح سے نگرانی کی جارہی تھی۔وہاں درجنوں قومی اور بین الاقوامی میڈیا نمائندگان موجود تھے جو نواز شریف سے بات کرنا چاہتے تھے لیکن کسی کو بھی بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔یہاں تک کے نواز شریف کو بھی یہ غیر معمولی نگرانی محسوس ہوئی اور انہوں نے پروٹوکول چیف سے اس بارے میں دریافت کیا۔تاہم پروٹوکول افسر نے ان سے کہا یہ انہیں اوپر سے احکامات آئے ہیں۔ہمارے پاسپورٹس اور بورڈنگ پاسز لندن سے پہلے اسٹاپ کے پروٹوکول اسٹاف نے اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔سابق مشیر خاص کے مطابق نواز شریف کا منصوبہ یہ تھا کہ وہ ایئرپورٹ کے باہر اپنے حامیوں سے گفتگو کریں گےاور اپنی ماں کو سلام کریں گے، جس کے بعد صبح سویرے وہ اپنے آپ کو نیب لاہور کے حوالے کردیں گے۔تاہم جہاز کے باہر آتے ہی منظر بالکل مختلف تھا۔جہاز کو رینجرز، اے ایس ایف اور ایلیٹ فورس کے جوانوں نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ تقریباً15منٹ بعد کچھ مرد اور خواتین یونیفارم پہنے جہاز میں داخل ہوئے۔نواز شریف نے انہیں بتایا کہ وہ گرفتار ی دینے ہی یہاں آئے ہیں ، تو پھر ملک کو میدان جنگ کیوں بنایا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے ذاتی ملازم عابد اللہ اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو ہدایات دیں کہ وہ ان کے ساتھ رہیں تاہم انہیں اجازت نہیں دی گئی۔عرفان صدیقی کے مطابق، نواز شریف نے بھی اپنے ذاتی معالج کو ساتھ رکھنے کی اجازت مانگی مگر پھر بھی انہیں اجازت نہیں دی گئی۔یہاں تک کے انہیں اپنی دوائیاں تک ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔واضح رہے کہ نوازشریف کو اڈیالہ جیل میں بی کیٹیگری دی گئی ہے۔