لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیر اعظم و پارٹی قائد محمد نواز شریف اور مریم نواز کی لندن سے لاہور آمد پر پرتپاک استقبال کیلئے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دیدی ،تمام ٹکٹ ہولڈرز ، سابق اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں کو کارکنوں کے ہمراہ لاہور ائیر پورٹ پہنچنے کی ہدایات بھی جاری کر دی گئیں۔
جبکہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پورا ملک نواز شریف کے استقبال کیلئے بے چین ہے ،ہم پر امن رہ کر اپنے قائد کا استقبال کریں گے اور ایسا کوئی بھی اقدام نہیں کیا جائے گا جس سے پانچ سال تک افرا تفری پھیلانے والوں کو انتخابی عمل سے بھاگنے یا مفروری حاصل کرنے کا کوئی راستہ مل سکے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں نواز شریف اور مریم نواز کی جمعہ کے رو ز لندن سے وطن واپسی ، ان کے استقبال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا مسلم لیگ (ن) مکمل پرامن رہ کراستقبال کرے گی اور قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا جائے گا ۔ اجلاس میں راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو استقبال کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرے گی ۔ کمیٹی کے اراکین میں پرویز رشید، مشاہد حسین سید، پرویز ملک، امیر مقام، شاہ محمد شاہ، عبد القادر بلوچ ، حمزہ شہباز شریف اور مریم اورنگزیب شامل ہوں گی ۔ اجلاس کے بعد پارٹی سیکرٹریٹ میں مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ فیصلے کی تیار ی ہی نہیں تھی اور یہ عجلت میں سنایا گیا ،کمزور فیصلے کو بار بار موخر کیا گیا ۔ مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ یہ فیصلہ انصاف کا سیاسی قتل ہے ۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے فیصلے کے بعد اب تک جتنے بھی جلسے کئے ہیں سب میں ایک ہی نعرہ تھا کہ یہ فیصلہ نا منظور ہے ، مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز، سپورٹرز اور عوام نے اس فیصلے کومسترد کر دیا ہے ، یہ فیصلہ ان فیصلوں کا تسلسل ہے جو تاریخ میں جمہوریت کے خلاف آتے رہے ہیں اور یہ نیا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں اور انشا اللہ نواز شریف او رمریم نواز جمعہ کے روز لندن سے وطن واپس آئیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے اپنے فیصلے میں مہر ثبت کر دی گئی ہے کہ نواز شریف پر ایک بھی پیسے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ۔نواز شریف ایک مرتبہ وزیر خزانہ ، دو مرتبہ صوبے کے وزیراعلیٰ اور تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں اور اس دوران انہوں نے اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے لگائے لیکن ایک بھی روپے کی کرپشن یا چوری کی دستاویز پیش نہیں کی جا سکی او رالزام لگانے والوں کو کوئی ثبوت نہیں مل سکا ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی بھی دستاویز نہیں مل سکی جس سے ایون فیلڈ نواز شریف کی ملکیت ثابت ہوسکے ۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ تصور کیا جاتا ہے ، خیال کیا جاتا ہے ، مفروضوں ، ای میلز اور فوٹو کاپیز سے کیونکہ انکی بیٹی مریم نواز اور بیٹا حسن نواز 2006ء میں جب یہ پراپرٹیز خریدی گئی تھیں ان کی آمدنی اتنی نہیں تھی کہ وہ یہ جائیدادیں خرید سکیں ۔نواز شریف اور شریف خاندان کا موقف ہے کہ دادا نے یہ پراپرٹی پوتے کو دی تھی ۔ مقدمہ یہ ہے کہ داد ا نے ایک پراپرٹی پوتے کو دی لیکن والد کو گرفتار کرلیا جائے ۔ اب تک ملک میں جتنے بھی دادا، نانا نے پراپرٹیز دی ہیں اورو ہ انتقال کر گئے ہیں تو ان کے والد کو گرفتار کر کے سزا سنا دی جائے ۔
مریم نواز کا جرم یہ ہے کہ ان کے والد کو جس جرم کے ثابت نہ ہونے پر سزا دی گئی ہے انہیں اپنے والد کی معاونت پر سات سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے ۔اس کیس میں اس شخص کا ٹرائل ہوا ہے جو انتقال کر چکا ہے اور نواز شریف کو اس بنیاد پر دس سال کی سزا سنائی گئی ہے جو جرم ثابت ہی نہیں ہوا ۔ مریم نواز کو تصور کی بنیاد پر سات سال قید کی سز ا سنا ئی گئی ہے ۔ بہن بھائی کے معاہدے کو بھی جعلی قرار دیدیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نواز شریف کے خلاف اس لیے آیا ہے کیونکہ انہوں نے اس ملک کو ایٹمی قوت بنایا ،
سی پیک کے ذریعے اقتصادی قوت بنایا اور اب پاکستان کو جمہوری قوت بنانے والے ہیں ۔ نواز شریف سارے حالات سامنے ہونے کے باوجود فیصلہ کر کے واپس آرہے ہیں اور کروڑوں عوام کی طاقت نواز شریف کے ساتھ ہے ۔ نواز شریف جمہوریت اور عوام کی بالا دستی کے لئے واپس آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اور بھی تو موٹر ویز بنا سکتا تھا، ایٹمی دھماکے کر سکتے تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے نواز شریف کو اس قابل سمجھا اور یہ ان کے نصیب میں تھا۔ یہاں اور بھی بہت سی حکومتیں آئیں وہ کیوں سی پیک نہ لے کر آئیں ، اللہ تعالیٰ نے نواز شریف کو اس ملک کو صحیح سمت میں لانے کے لئے چن لیا ہے ،
نواز شریف اب اس ملک کو جمہوری طاقت بنائیں گے ۔ نواز شریف جس عزم کے ساتھ آرہے ہیں انشا اللہ اس کا نتیجہ پورے ملک کے عوام 25جولائی کو دیکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی طرح کنٹینر پر کھڑا ہونے ، لاک ڈاؤن ، پارلیمنٹ ، پی ٹی وی پر حملہ کرنے یاسپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے لٹکانے کی کال نہیں دیں گے بلکہ ہم پر امن رہیں گے اور قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا جائے گا۔ہمارا نعرہ ووٹ کو عزت دو ہے اور عوام شہر پر مہر لگا کر نواز شریف کو سرخرو کرے گی اور ایسا فیصلہ سنائے گی جسے سیاسی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے گھر واپس آرہے ہیں اور جو لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ نواز شریف سیاسی ڈیل کر لیں گے انہیں نواز شریف کے گھر آنے سے پہلے اپنے گھروں کوجانے کا بندوبست کر لینا چاہیے ۔ قوم دیکھے گی کہ نواز شریف پاکستان کو اصل جمہوری طاقت اور جمہوری قوت بنانے کے لئے اپنے گھر واپس آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں 17وزرائے اعظم کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیاگیا لیکن اب بہت جلد اس روایت کو ختم ہونا ہے ۔ انہوں نے شہباز شریف کی جانب سے نواز شریف کے بیانیے سے دوری اختیار کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ 80ء کی دہائی سے سنتے آرہے ہیں اب 2018ء میں اس بحث کو بدل لینا چاہیے ۔
نواز شریف اور شہباز شریف ہمیشہ ایک رہے ہیں ا ور دونوں کے دل میں ایک دوسرے کا احترام ا ور عزت ہے ،کمزور لوگ مفروضوں پر ایسی باتیں کرتے ہیں ۔ شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم اس فیصلے کو ما نا ہے اور نہ مانتے ہیں اور جلسوں میں بھی ان کا موقف سب کے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت نے اپنے فیصلے سے خود نواز شریف کے صادق او رامین ہونے پر مہر ثبت کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کنٹینر نہیں بلکہ نظریاتی جماعت ہیں بلکہ ہمیں ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف کے وطن واپس آنے پر کہیں عمران خان ہی دھرنا نہ دیدیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نواز شریف او رمریم نواز کی وطن واپسی پر ایسا کوئی اقدام نہیں کریں گے
جس سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو یا پانچ سال سے افرا تفری پھیلانے والوں کو بہانہ مل سکے اور انہیں انتخابات سے بھاگنے یا مفروری حاصل کرنے کا موقع میسر آئے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی قانونی تقاضے ہیں انہیں پورا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی ہے ،عمران خان کی طرح جمہوری وزیر اعظم کو باہر نہیں گھسیٹیں گے۔انہوں نے حسن اور حسین نواز کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ حسن اور حسین نوازباہر ہی ہوتے ہیں اور وہیں بزنس کرتے ہیں۔لگتاہے پورے ملک کاقانون شریف فیملی پر لاگو ہورہاہے ۔نوازشریف مشرف نہیں ہیں کہ یہ کہیں کہ شرائط پر پاکستان آؤں گا۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے میڈیکل سرٹیفکیٹ جمع کروایاہے اس پر جو قانونی چارہ جوئی کرنا چاہے تو کرلے۔