نوازشریف کی ہنگامی پریس کانفرنس، احتساب عدالت کا فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار،ججوں اور جرنیلوں پر ملک قبضہ کرنے سمیت سنگین الزامات عائدکردیئے‎

6  جولائی  2018

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک )ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے فوری طور پر وطن واپسی کا اعلان کر تے ہوئے کہاہے کہ ووٹ کی عزت کی قیمت ہتھکڑی اور جیل ہے تو چکانے کیلئے تیار ہوں، جیسے ہی میری اہلیہ ہوش میںآئیں گی میں ان سے سلام دعا کرکے وطن لوٹ جاؤں گا، مریم جلد از وطن لوٹنے کیلئے مجھ سے بھی زیادہ بے تاب ہے، اسکا کہنا ہے کہ دونوں ساتھ ہی پاکستان جائیں گے،

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے میںیہ نہیں بتایا گیا کہ مجھے کس جرم میں سزا دی گئی ہے ، میں نے اپنے اور اپنی بیٹی کیلئے نہیں سوچا،اس سازش میں شریک افراد کون ہیں؟یہ سزا پاکستان کی تاریخ کا 70سال کا رخ موڑنے پر دی گئی ہے، اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ اندھی طاقت کے بل بوتے پر یہ لوگ بچ جائیں تو وہ جان لیں کہ وقت بدل چکا ہے ، آئین وقانون کو جوتوں تلے روندنے والوں اور ان کے سیاسی مہروں کا قوم کا محاسبہ کرے گی ۔ وہ جمعہ کو یہاں ایون فیلڈ ریفرنس کااحتساب عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد لندن میں اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس دوران نوازشریف نے وطن واپسی کا اعلان کیا اور کہا کہ جیسے ہی میری اہلیہ ہوش میںآئیں گی میں ان سے سلام دعا کرکے وطن لوٹ جاؤں گا،یہ میری خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم جلد از وطن لوٹنے کیلئے مجھ سے بھی زیادہ بے تاب ہے ،میں بھی جلد وطن جاناچاہتا ہوں،میں نے انہیں تجویز دی کہ میں چلا جاتا ہوں تم یہاں سے معاملات دیکھو لیکن ان کا کہنا ہے کہ دونوں ساتھ ہی جائیں گے۔نوازشریف نے کہا کہ مجھے سزا کسی کرپشن ،سرکاری خزانے کی لوٹ مار کی نہیں، میں نے فیصلہ نہیں پڑھا لیکن میڈیا سے یہ اطلاع ملی ہے کہ آج کے فیصلے میںیہ نہیں بتایا گیا کہ مجھے کس جرم میں سزا دی گئی ہے ۔ان کا کہناتھاکہ جس جدوجہد کا آغازکیا ہے اس میں اس طرح کے فیصلے ،سزائیں ملتی ہیں،اس طرح کی جدوجہد میں کسی کوپھانسی دی جاتی ہے،

کسی کو غدار اور کسی کو ہائی جیکر تک بنایا جاتا ہے، بعض سیاسی و مذہبی جماعتوں سے دھرنے کرائے جاتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے مزیدکہا کہ ممبران کی وفاداریاں بندوق کی نوک پر تبدیل کرائی جاتی ہے،انتخابی امیدوار نااہل کرائے جاتے ہیں، پارٹی کے انتخابی نشان سے محروم کرایا جاتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے اپنے اور اپنی بیٹی کیلئے نہیں سوچا،اس سازش میں شریک افراد کون ہیں؟یہ سزا پاکستان کی تاریخ کا 70سال کا رخ موڑنے پر دی گئی ہے ۔

قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں نے جو جدوجہد شروع کی تھی اس کے نتیجے میں مجھے پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے ، ایک مشکل جدوجہد تھی ، اس سارے دورانیے میں ایک دومرتبہ نہیں بلکہ متعدد بار مجھے پیغام دیا گیا کہ میں اور مریم نواز ملک چھوڑ کر لندن چلے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل جب میں لندن میں تھا تو مجھے یہ پیغام ملا کہ آپ پاکستان واپس نہ آئیں وہاں اپنی اہلیہ کا علاج کروائیں ، کیس خود بخود دم توڑ جائے گا ، گو کہ میری ذات کیلئے یہ راستہ آسان تھا مگر میں نے یہ بات نہیں مانی ،

میں نے اپنی ذات اور اپنی بیٹی کیلئے نہیں سوچا، اس گھناؤنی سازش میں شریک افراد کون ہیں ،ا ن افراد نے نہ صرف اداروں کو پامال کیا بلکہ اپنے آئینی حلف سے بھی غداری کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ نوازشریف نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ اندھی طاقت کے بل بوتے پر یہ لوگ بچ جائیں تو وہ جان لیں کہ وقت بدل چکا ہے ، آئین وقانون کو جوتوں تلے روندنے والوں اور ان کے سیاسی مہروں کا قوم کا محاسبہ کرے گی ، احتساب کے مقدمے اور فیصلے ہی نہیں بلکہ میرے خلاف ہر وہ ہتھکنڈہ آزمایا گیا جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ،

میں نے اپنے خلاف غداری فتوے بھی سنے ۔مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور رہنماؤں پر بدترین جبر بھی برداشت کیا ۔انہوں نے کہا کہ جس جدوجہد کا میں نے آغاز کیا ہے اس میں اسی طرح کے فیصلے آتے ہیں اور اسی طرح کی سزائیں بھی دی جاتی ہیں ، کوئی پھانسی چڑھتا ،کوئی جلدوطن کیا جاتا ہے ، کسی کو ہتھکڑیاں لگتی ہیں ،کوئی قلعوں میں قید ہوتا ہے اور کوئی ہائی جیکر قراردیا جاتا ہے ۔نوازشریف نے کہا کہ کسی کو وزارت عظمیٰ سے نکال دیا جاتا ہے اور کوئی تاحیات نااہل قراردیا جاتا ہے ، کسی کو غدار بنا دیا تا ہے ،

سیاسی اور بعض مذہبی پارٹیوں سے دھرنے کروائے جاتے ہیں ، وزیراعظم اور وزراء پر استعفوں کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے ، میڈیا کو جبراً خاموش کروایا جاتا ہے ، کیبل آپریٹرز کو دھمکا کر چینل بند کروائے جاتے ہیں ، اخبارات کو عوام تک پہنچنے سے زبردستی روکا جاتا ہے ، صحافیوں کو ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے انہیں مارا پیٹا جاتا ہے اور سڑکوں پر روک کر تشدد کر نشانہ بنایا جاتا ہے ، کچھ سال پہلے ایک صحافی کو مار کر اس کی لاش دریا میں پھینک دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کے اداروں کو مالی نقصان پہنچایا جاتا ہے ۔ قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی توڑ پھوڑ کے جرم کا ارتکاب ہوتا ہے ،

ممبروں کی وفاداریاں بندوق کے زور پر تبدیل کروائی جاتی ہیں ، دھونس دھاندلی کے زور پر انتخابی امیدوار نااہل کروائے جاتے ہیں ، نیب کو اس تمام گھناؤنے کاروبار کا آلہ کار بنایا جاتا ہے ، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ کے امیدواروں کو پارٹی کے نشان سے جان بوجھ کر محروم کردیا جاتا ہے ، پھر بلوچستان کی حکومت گرائی جاتی ہے ، ایک گمنام شخص کو سینیٹ کا چیئرمین بنایا دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سزا کسی کرپشن پر نہیں دی گئی ، ججمنٹ میں آیا ہے کہ استغاثہ کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کرسکی ،

مجھے سزا سرکاری خزانے خردبرد پر نہیں بلکہ یہ سزا پاکستان کی 70سالہ تاریخ کا رخ موڑنے کے جرم میں دی گئی ہے ، دو سال پاکستان کی سب سے بڑی عدالت اور پھر احتساب عدالت ، مقدمہ چلنے اور مجھے چار سزائیں سنانے کے بعد بھی آج کے فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ میں نے جرم کیا کیا ہے ، میں نے کونسی چوری کی اور کس کی چوری کی ، کب چوری ہوئی اور کس کے خزنے سے ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ یہ سوال آج پوچھنے جا رہے ہیں کہ اور ہمیشہ پوچھے جاتے رہیں گے ، یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتی ،

میں اپنی عوام کے سامنے آج پھر عہد کرتا ہوں کہ میں یہ جدوجہد اس وقتک تک جاری رکھوں گا جب تک اس ملک میں رہنے والے پاکستانی اس ڈر اور خوف کی زنجیر سے آزاد نہیں ہوجاتے کہ حق بات کہنے پر ان کو جکڑ دیا جاتا ہے ، جب تک یہاں رہنے والوں کو اس غلامی سے آزادی نہیں مل جاتی جسے چند جج اور چند جرنیل مل کر اس ملک وقوم پر بار بار مسلط کر دیتے ہیں ، جب تک اس ملک میں ووٹ کو عزت نہیں مل جاتی اور عوام کو ان کا حق حکمرانی نہیں مل جاتا تب تک میں یہ جدوجہد جاری رکھوں گا ۔نوازشریف نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ ہم انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے بعد مُٹھی بھر لوگوں کی غلامی میں آجائیں اور آئین وقانون کا حلف اٹھا کر اس سے غداری کرتے ہیں ،

آج کا یہ فیصلہ میری جدوجہد کا حصہ ہے ، میں اس کیس کے میرے پر نہیں بلکہ پاکستان کی 70سالہ تاریخ کے تناظر میں دیکھ رہا ہوں ، جس تیزی سے یہ مقدمہ چلا کاش اس رفتار سے ملک آئین اور قانون توڑنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جاتی ،یہ فیصلہ میری جس جدوجہد کا حصہ ہے میں اس کے تسلسل کیلئے پاکستان آرہا ہوں ، میں جیل میں بھی اسی جدوجہد پر قائم رہوں گا ، پاکستان کے عوام میرا ساتھ دیں ، میں نے آنے والی نسلوں کی آزادی ،غیرت اور خداری سے جینے کا جھنڈا اٹھایا ہے ، آؤ میرا ساتھ دو اور میرے ساتھ چلو، 25جولائی کو ووٹ کے زور سے ان زنجیروں کو توڑدو، میں آپ کا منتظر ہوں ۔

نوازشریف نے کہا کہ میں مسلم لیگ (ن) کے ہر ورکر ، سپوٹر اور ووٹر کی استقامت اور جذبے کی قدر کرتا ہوں ، عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے نہ صرف میرا ساتھ دیا بلکہ ایسے بدترین حالات کا مقابلہ کر کے میرا حوصلہ بڑھایا ، اس کا نتیجہ ہے کہ بدترین جبر کے باوجود مسلم لیگ (ن) تمام جماعتوں سے آگے ہے بلکہ لیڈ کر رہی ہے اور2018کے انتخابات میں فتح یاب ہوگی ، میرے نوجوانوں آپ نے اپنے ووٹ کو عزت دلانے کا جو سفر شروع کیا ہے میں اس میں آپ کا ہمسفر بننے کیلئے وطن واپس آرہا ہوں ، اگر ووٹ کی چوری کو روکنے کی قیمت زنجیر ، ہتھکڑی یا جیل ہے تو میں یہ قیمت چکانے کیلئے آرہا ہوں ،

میں آپ کے ساتھ مل کر ووٹ چوری کرنے والوں اور آپ کی آزادی وخوشحالی پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے ہاتھ روکنے کیلئے آرہا ہوں ، آپ اپنے 25جولائی کے ووٹ سے اپنی منزل کو حاصل کریں اور ان کو نشان عبرت بنائیں جو آپ کے فیصلوں کو سازش، دھونس اور دھاندلی سے پامال رکتے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ خدا میری اہلیہ کو وینٹیلیٹر سے نجات دے ، جیسے ہی وہ ہوش میں آتی ہیں تو میں ان سے سلام دعا کر کے وطن واپس چلا جاؤں گا ، میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں مجھ پر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت ہوگئی تو میں سیاست سے ہی کنارہ کشی کر لوں گا مگر خدا کا شکر ہے کہ اس مقدمے میں بھی مجھ پر کوپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ مریم نواز مجھ سے زیادہ بے تاب ہیں وطن واپس جانے کیلئے ، بتایا جائے میری بیٹی کا جرم کیا ہے ، اس کے پاس تو کوئی سیاسی عہدہ بھی نہیں رہا ، میں اور میری بیٹی معاملات پر کھل کر بات کرتے ہیں اور خوشامد نہیں کرتے اس لئے سزا دی گئی ، ہماری ایک رہنما کو آئی ایس آئی کے لوگوں نے مارا پھر اگلے دن بیان دلوایا گیا کہ محکمہ زراعت کے لوگوں نے مارا ہے ، محکمہ زراعت لوگوں کے ٹکٹ واپس کروا رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں نوازشریف نے کہا کہ وہ لوگ کون تھے جنہوں نے ہمارے ممبروں کو روکا کہ نوازشریف کی پارٹی صدارت کیلئے ووٹنگ ہو رہی ہے اور آپ نہ جائیے اور ووٹ نہ دیں ،

کون تھے وہ لوگ جنہوں نے ہمارے لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کروا کے پی ٹی آئی جوائن کروائی ، جیپ کے نشان والے لوگ کون ہیں ، 1999میں بھی مجھے جیل میں رکھا تھا اور کیس بنایا گیا کہ میں نے طیارہ ہائی جیک کیا اس میں مجھے 27سال کی سزا سنائی گئی تھی ، ایسے حالات میں پوری قوم کو باہر نکلنا چاہیے ،ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے مگر مٹنے کیلئے کسی نہ کسی کی قربانی مانگتا ہے ، میں یہ قربانی دینے کیلئے تیار ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان زنجیروں کو کاٹنا ہے ، علامہ اقبال نے بھی کہا تھا کہ نگاہ مرد مومن ہوتو کٹ جاتی ہیں زنجیریں ۔ آؤ سب مل کر آج پاکستان کو بدلیں ، ملک بدلے گا تو یہاں ترقی وخوشحالی آئے گی ۔ قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سب سیاسی جماعتیں آج نہیں تو کل بھی کہیں گے جو میں آج کہہ رہا ہوں ، آج میرے خلاف سازش کا کوئی سیاسی جماعت حصہ بن رہی ہے اور کسی کو بہت شوق ہے وزیراعظم بننے کا اور وہ اسٹیبلشمنٹ کا سہارا لینا چاہتے ہیں تو اس کو بہت جلد اس بات کا احساس ہو جائے گا کہ اس نے زندگی میں بہت غلط کام کیا ہے ، ایک نہ ایک دن سب کو پچھتانا پڑے گا کہ وہ کھیل کا حصہ کیوں بنے ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…