’’جیل اور جرمانے سے بھی بڑی سزا ۔۔!!‘‘ احتساب عدالت نے شریف فیملی پر بجلیاں گردیں ، بڑا حکم جاری

6  جولائی  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کو 10 سال قید ٗ 8ملین پائونڈ جرمانہ ٗ مریم نواز کو سات سال قید ٗدو ملین پائونڈ جرمانہ ٗ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزااور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیا ہے ٗ

عدالتی فیصلے کے بعد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن صفدر نا اہل ہوگئے ہیں اور الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے ۔جمعہ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بند کمرے میں تین جولائی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا ۔فیصلہ سنانے سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ بند کمرے میں سنانے سے قبل فریقین کے وکلاء کو کمرہ عدالت میں طلب کیا۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی اور فریقین کے وکلاء کو روسٹرم پر بلایا گیا تاہم میڈیا کے نمائندے کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا ۔میڈیا نمائندوں کی جانب سے احتجاج کے بعد عدالتی عملے نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ ابھی وکلاء اور جج صاحب کی ڈسکشن ہورہی ہے جب فیصلہ سنایا جائے گا تو میڈیا کو اندر بلایا جائیگاتاہم چند منٹ بعد نیب کے پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے باہر آکر بتایا کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا ہے جس میں سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کو 10سال قید ٗ ان کی صاحبزادی مریم نواز کو سات سال قید اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ۔نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی کے مطابق احتساب عدالت نے نوازشریف کو 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی کیا ہے جبکہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو سرکاری تحویل میں لینے کا بھی حکم دیاہے ۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان سے متعلق سزا نہیں سنائی گئی ٗ

مریم نواز کو کیلیبری فونٹ کے معاملے پر غلط بیانی پر شیڈول ٹو کے تحت ایک سال قید کی سزا بھی سنائی گئی۔عدالت فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر سز ا کے بعد الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے ۔ واضح رہے کہ نوازشریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی بیماری کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں ۔کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پاکستان میں موجود ہیں تاہم اپنی انتخابی مہم کے

سلسلے میں مانسہرہ میں مصروف ہونے کے باعث وہ فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔فیصلے کے وقت مسلم لیگ (ن )کے رہنما آصف کرمانی ،دیگر رہنما اور نیب کی 7 رکنی ٹیم کے ارکان احتساب عدالت میں موجود تھے۔فیصلے سے قبل آصف کرمانی کو عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں عدالت میں جانے کی اجازت مل گئی تھی۔فیصلے کے وقت عدالت کے اندر بھی

سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔قبل ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کی جانب سے ان کی واپسی تک فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ایک گھنٹے کیلئے موخر کی تھی۔صبح 9 بجکر 40 منٹ پر جب سماعت کا آغاز ہوا تو سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن میں زیر علاج اہلیہ کلثوم نواز کی تازہ میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی ٗ

مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ بیگم کلثوم نواز کی حالت تشویشناک ہے اور ڈاکٹرز کے مطابق آئندہ 48 گھنٹے فیملی کا کلثوم نواز کیساتھ ہونا ضروری ہے لہٰذا فیصلے کو کچھ دن کیلئے موخر کردیا جائے تاہم نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کی مخالفت کی جس کے بعد جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت11 بجے تک کیلئے موخر کردی۔

ایک گھنٹے بعد عدالت نے نواز شریف کی فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ ساڑھے بارہ بجے فیصلہ سنایا جائیگا تاہم اس فیصلے کو پہلے ڈھائی بجے ٗپھر 3 بجے اور بعدازاں ساڑھے 3 بجے تک کیلئے مؤخر کردیا گیا۔عدالت کی جانب سے فیصلے کو 4 بار مؤخر کرکے اسے ساڑھے تین بجے سنانے کا وقت دیا گیا۔ اس موقع پر وکلاء کو عدالت میں بلایا گیا

تاہم میڈیا کے نمائندوں کو عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔میڈیا کے احتجاج پر عدالتی عملے کی طرف سے گمراہ کن اطلاعات فراہم کی جاتی رہیں اور بتایا گیا کہ ابھی جج اور وکلاء کے درمیان تبادلہ خیال ہو رہا ہے ، فیصلہ سنائے جانے کے وقت میڈیا کے نمائندوں کو عدالت میں بلا لیا جائے گا لیکن بعد ازاں یہ اطلاعات اس وقت غلط ثابت ہوگئیں جب نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے باہر آکر آگاہ کیا کہ نیب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سنا دیا

ہے۔یاد رہے کہ نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس 8ستمبر 2017ء کو دائر کیا تھا جس کی احتساب عدالت میں پہلی سماعت گزشتہ سال 14 ستمبر کو ہوئی۔ایون فیلڈ ریفرنس میں 18گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے،ان میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔مزید شواہدکے دعوے کے ساتھ نیب نے 22جنوری کو ضمنی ریفرنس بھی دائر کیا،مقدمے کی کل 107سماعتیں ہوئیں، نواز شریف کی78 ،

مریم نواز کی 80 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی 92 پیشیاں ہوئیں۔11 جون 2018ء کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ بھی ہوگئے تھے تاہم 19جون کو دستبرداری کی درخواست واپس لے لی، عدالت نے 3جوالائی کو سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔احتساب عدالت نے اس کیس میں حسن اور حسین نواز کو پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے رکھا ہے

اور ان کا ٹرائل بھی الگ کر دیا گیا ہے ٗنواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس کے فیصلے کے موقع پر سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے خصوصی انتظامات کیے گئے۔ضلعی انتظامیہ نے فیصلے کے پیش نظر کسی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی انتظامات کے تحت احتساب عدالت جانے والے راستے ٹریفک کیلئے بند کردئیے تھے ٗ اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کا اعلان بھی کیا گیا۔

احتساب عدالت کو چاروں جانب سے خاردار تاروں سے بند کیا گیا، عدالت کے سامنے سروس روڈ کو دونوں اطراف سے بند کر دیا گیا ٗاس موقع پر چار سو کے قریب پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے، ایف سی اور رینجرز کے اہلکاروںنے بھی سیکیورٹی کے فرائض انجام دیئے، 50سے زائد خواتین پولیس اہلکار بھی سیکیورٹی پر مامور تھیں۔ایس ایس پی آپریشن نجیب الرحمان سیکیورٹی کی نگرانی کر رہے تھے، ٹریفک کے 50سے زائد اہلکار بھی ٹریفک کی نگرانی کیلئے تعینات تھے، جبکہ شیلنگ اے پی سی وین بھی احتساب عدالت کے باہر موجود تھی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…