اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتیں کیوں بڑھائی گئیں اس کا جواز دینا ہوگا، اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں تو ٹیکس ایڈجسٹ کریں عوام پر بوجھ نہ ڈالیں، لوگ یہ بوجھ اٹھا نہیں سکیں گے،جب سب چیزیں بڑھا دی جائیں تو لوگوں پر بوجھ آنا ہی ہے۔
پانچ روپے دے کر سفر کرنے والے سے 10 روپے لیں گے تو پہلے وہ اپنے پیٹ پر کٹ لگائے گا اور بچوں کی فیسوں پر اور پھر اپنی خوشیوں پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت پھر ساڑھے 7 روپے بڑھا دی گئی جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور روپے کی قیمت میں کمی کے سبب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیل پرائس اور لینڈڈ پرائس میں بہت فرق ہے جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے، کبھی سیلز ٹیکس بڑھا دیتے ہیں اور کبھی کسٹم ڈیوٹی، یہ کس بات کی ہیں، ہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ماہرین کی رائے چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ تین مہینے کی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا بریک اپ دیں جس پر انہوں نے کہا کہ یہ پی ایس او والے ہی بتاسکتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں تو ٹیکس ایڈجسٹ کریں عوام پر بوجھ نہ ڈالیں، لوگ یہ بوجھ اٹھا نہیں سکیں گے۔