اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے پشاور ریپڈ بس منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاخیر کے باعث لاگت میں 15 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔چیئرمین نیب نے پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ منصوبہ مقررہ وقت کے اندر مکمل نہ ہونے کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوگیا۔
تاخیر کے ذمہ دار افراد کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، منصوبے کی لاگت کے لیے 49.36 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا جو بعد میں بڑھ کر 64 ارب روپے ہوگیا۔چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب خیبرپختون خوا کو انکوائری شروع کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ قومی سرمائے کے جائز استعمال کو یقینی بنانے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب اپنا کام کرتا رہے گا۔علاوہ ازیں پشاور میں نیب ریجنل بورڈ خیبر پختونخوا کا اجلاس ہوا۔ نیب بیورو نے محکمہ جیل خانہ جات، خیبر ٹیچنگ اسپتال اور بلدیاتی حکومت میں خرد برد اور کرپشن کی تحقیقات کی منظوری دیدی۔ نیب نے ایجنسی سرجن مہمند کیخلاف بھی کرپشن کی تحقیقات کی منظوری دیدی۔دریں اثناء چیئرمین نیب نے تھرپارکر، مٹھی اور چھاچھرو میں پانی کی فراہمی کے منصوبے میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اندرون سندھ تھرپارکر، مٹھی اور چھاچھرو میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ جس کے بعد نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے من پسند کمپنی (پاک اوواسسز) کو450 آر او پلانٹ لگانے کا ٹھیکا دیا اور منصوبے کی طے شدہ رقم 5 ارب روپے بھی ادا کر دی گئی جبکہ کمپنی نے تاحال چند ہی پلانٹس لگائے اور وہ بھی مکمل طور پر فعال نہیں ہیں جبکہ لگائے گئے بیشتر آر او پلانٹس دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث بند ہوگئے۔نیب اعلامیئے کے مطابق چیئرمین نیب نے تھر میں آر او پلانٹس کا پانی ٹینکروں پر فروخت ہونے کا بھی نوٹس لیا ہے جبکہ چیئرمین نیبنے حکم دیا ہے کہ تحقیقات کی جائے آراو پلانٹس کا منصوبہ مکمل ہونے سے قبل ہی کمپنی کو پوری رقم کیسے اور کیوں ادا کر دی گئی۔