اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت سات جولائی کو کرنے کا حکم دیدیاہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں ہو گی جس کی سربراہی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کرینگے۔ خیال رہے کہ
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس 2015میں دائر کیا گیا تھا اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری گھر پر تزئین و آرائش کیلئے لاکھوں روپے خرچ کرنے کا الزام ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل پانچ ارکان پر مشتمل ہوتی ہے جس میں سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز کے خلاف ملک کی پانچوں ہائیکورٹس کے دو سینئر چیف جسٹس صاحبان شامل ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ سینئر جج ہونے کی بنا پر سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن بھی ہیں۔ پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیاں رکھنے کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ جج فرخ عرفان کے خلاف بھی ریفرنس دائر ہے۔ اس کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج منصور علی شاہ کے خلاف بھی قرضے معاف کروانے کا ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ کے سیشن جج نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف بھی سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے جبکہ ن لیگ کے رہنما اور سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفاروق نے چند روز قبل چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے علاوہ دیگر ججز کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت ابھی تک نہیں ہوئی۔ سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں سماعت کی تاریخ 7جولائی سن 2017لکھی گئی ہے جبکہ اس نوٹیفکیشن کے اجرا کی تاریخ 29جون 2018لکھی گئی ہے۔