کوئٹہ(اے این این ) انتخابات میں بلوچستان میں اکثریت نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے والی سابق حکمراں جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں جام کمال کو وزیرا علیٰ نامزد کرنے پر اختلافات سامنے آگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بی اے پی میں سابق وزیر اعلی بلوچستان جان محمد جمالی اور عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے جام کمال کی نامزدگی کی مخالفت سامنے آئی۔
اس بارے میں جب قدوس بزنجو سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بی اے پی کوئٹہ میں فیصلے کرنے کے لیے بنائی تھی بنی گالہ میں نہیں، تاہم انہوں نے اس معاملے پر براہ راست کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔اس ضمن میں جان جمالی اور سابق گورنر ذوالفقار مگسی کے بھائی طارق مگسی نے متبادل آپشن پر غور کے لئے بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سردار اختر خان مینگل سے خفیہ ملاقات بھی کی، تاہم اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔اس حوالے سے بی این پی مینگل ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر نجی ٹی وی کو بتایا کہ ملاقات میں دونوں افراد نے بی این پی مینگل کے سربراہ کے ساتھ بلوچستان میں حکومت سازی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔دوسری جانب بی این پی مینگل اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے)کے ا راکین نے بھی کوئٹہ میں اہم ملاقات کی جس میں بی اے پی کو سادہ اکثریت حاصل ہونے کے بعد حکومت سازی کے متبادل آپشنز پر غور کیا گیا۔اس ضمن میں بی این پی مینگل کے مرکزی رہنما اور نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ثنا ء بلوچ نے بتایا کہ ہم ایم ایم اے اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر اتحادی حکومت تشکیل دینا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی میں ایم ایم اے نے 8 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ بی این پی مینگل کے پاس صوبائی اسمبلی کی 7 نشستیں ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کو صوبے میں اتحادی حکومت بنانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کے بعد سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے، خیال رہے کہ بی اے پی کو بلوچستان اسمبلی کی 50 عام نشستوں میں 30 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جس کے بعد بی اے پی کے سربراہ جام کمال وزیراعلی کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے۔تاہم اب پارٹی میں ہی ان کے نام پر اختلافات سامنے آگئے ہیں اور جان محمد جمالی اور عبدالقدوس بزنجو بھی وزیر اعلی کے عہدے کے کوششیں کررہے ہیں۔ادھر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی بھی بی اے پی کی حمایت کا اعلان کرچکی ہے، جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی)نے بھی حکومت بنانے کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کی ہے۔