لیاری میں بلاول بھٹو زرداری کی ریلی پر حملہ ہوگیا،عوام شدید مشتعل،پولیس کی بھاری نفری طلب، حالات شدید کشیدہ،متعدد زخمی

1  جولائی  2018

کراچی (نیوز ڈیسک) لیاری میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ریلی پر علاقہ مکینوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا اور ان کے قافلے میں موجود گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے۔اپنی انتخابی مہم کے دوسرے روزبھی پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کولیاری میں ووٹرز کی سخت مزاخت کا سامنا کرنا پڑا۔اتوار کوجب وہ اپنے انتخابی دفترکا افتتاح کرنے لیاری پہنچے تو لیاری کے مختلف علاقوں میں گوبلاول گو کے نعرے بلند ہوئے ۔

اتوارکے روز بلاول بھٹو بلاول ہاؤس سے ریلی کی قیادت کرتے ہوئے اپنے حلقہ انتخاب این اے 246 لیاری پہنچے اور ریلی کی صورت میں انتخابی مہم کا آغاز کیا۔تاہم جیسے ہی بلاول بھٹو کی ریلی لیاری میں جونا مسجد کے قریب پہنچی تو علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور چیئرمین پیپلز پارٹی کے قافلے کو روک لیا۔مظاہرین نے پیپلز پارٹی کے خلاف نعرے بازی کی اور بلاول بھٹو کے قافلے میں موجود گاڑیوں پر پتھرا کیا اور ڈنڈے بھی برسائے، جس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کا ایک کارکن زخمی بھی ہوا۔علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد خالی مٹکے اٹھا کر گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئے جس کے باعث بلاول بھٹو کے قافلے کی پیش قدمی رک گئی تاہم اس سارے معاملے میں پولیس مظاہرین کے سامنے بے بس نظر آئی۔بلاول بھٹو کی گاڑی سابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاھ چلا رہے تھے۔ پولیس نے بلاول بھٹو کا راستہ روکنے والے مظاہرین پر شیلنگ کی اس دوران جیالوں اور مظاہرین کے مابین پتھراؤ کا بھی تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ پتھراؤ سے نبیل گبول کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دوطرفہ پتھراؤ سے علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی اورعلاقے میں کاروبار بند ہوگیا۔ اس صورتحال پر بلاول بھٹو نے مقامی پارٹی قیادت پر سخت ناراضگی کا اظہاربھی کیا جس کے بعد ریلی اپنے روٹ گبول پارک ، چیل چوک آٹھ چوک لیاری اورگارڈن کی جانب روانہ ہوگئی ۔بلاول بھٹوزرداری کی لیاری میں ریلی کے سامنے علاقہ مکینوں کے احتجاج پر پیپلز پارٹی نے سخت ردعمل کا اظہارکیا ہے۔

بلاول بھٹو کی انتخابی مہم کے انچارج یوسف بلوچ کا کہنا ہے کہ یہ پیپلز پارٹی کے لوگ نہیں بلکہ چند شر پسند عناصر ہیں، ان لوگوں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کے مخالفین کا ساتھ دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لیاری میں پیپلز پارٹی کے جانثار بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں لیکن ہمارے پارٹی چیئرمین نہیں چاہتے کہ صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑیں کیونکہ لیاری تو ہمارا ہی علاقہ ہے۔سابق رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے لیاری کے مکینوں کے احتجاج پر کہا کہ20سے 25 لڑکوں نے بلاول کا قافلہ روکنے کی کوشش کی ،یہ لڑکے مخالف جماعت سے تعلق رکھتے ہیں ۔

بلاول بھٹو پورے علاقے کا دورہ کریں گے رکیں گے نہیں ۔ سابق رکن سندھ اسمبلی سعید غنی نے کہا کہ مٹھی بھرشرپسند رکاوٹ بننا چاہتے تھے۔ بلاول بھٹو کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ تشدد کی سیاست کرنیوالی جماعتیں پیپلزپارٹی کا راستہ نہیں روک سکتیں۔ ہم تشدد کا جواب سیاسی عمل سے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا ضلعی انتظامیہ، پولیس اور رینجرز اپنی ذمہ دارای ادا کریں، الیکشن کمیشن واقعے کا نوٹس لے اور رکاوٹوں کے خاتمے کی ہدایت دے۔

تشدد پر یقین رکھنے والے عناصرکونہ روکا گیا تو کشیدگی کی ذمہ دارانتظامیہ ہوگی۔سینٹ میں قائد حزب اختلاف اورپیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ لیاری میں رینجرز چوکی کے سامنے 25 افراد کا ٹولہ احتجاج کرتا رہا، ہم 25 افراد کے ٹولے کی منفی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو کی عوامی حمایت سے بوکھلائے لوگوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ بلاول بھٹو کا قافلہ چل پڑا ہے۔ اب یہ نہیں رکے گا۔بلاول بھٹو کے قافلے سے مخالفین بوکھلا گئے ہیں۔ عوام نفرت کی سیاست کرنے والوں سے اپنا اور اپنے لیڈر کا خود تحفظ کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…