اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دوسرے روز بھی احتساب عدالت سے جج محمد بشیر کے روبرو اپنے دلائل جاری رکھے انہوں نے اپنے دلائل میں اس بات کو تسلیم کیا کہ کسی مرحلے پر شریف خاندان کا پراپرٹی سے تعلق ہو سکتا ہے مگر نواز شریف کا نہیں۔ نواز شریف لندن فلیٹس کے مالک نہیں ہیں اور نہ ہی ان پر قابض ،التوفیق کیس ہیں ۔
شہباز شریف اور عباس شریف فریقین تھے کوینز بینچ کے فیصلے کی کاپی قابل قبول نہیں بنچ کا فیصلہ فرد جرم سے متعلق ہی نہیں حکم کوینز بینچ کاہے مگر عدالتی ریکارڈ پاکستانی قانون شہادت کے تحت آئے گا۔ اس حوالے سے قانون شہادت بہت کم ہیں امجد پرویز نے انے دلائل دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نیب نے اپنے دفتر میں بیٹھ کر کاغذی کاروائی کی انہوں نے کوئی تفتیش نہیں کی۔ نیب کی جانب سے مظہر رضا بنگش کا ایک خط نہیں کیا گیا اس خط کو کون ثابت کر سکتا ہے نیب نے 6 ستمبر 2017 کو اس گواہ کی شہادت نہیں کی جبکہ اس کا بیان حلفی کو نیب 30 اگست کو موزانہ کر چکی ہے ۔ مظہر بنگش اپنے بیان میں کہتا ہے کہ جو ریکارڈ نہیں کیا وہ سیل بند لفافے میں تھا جبکہ نیب کا گواہ زوار منظور کہتا ہے جو لفافے مظہر بنگش نے جمع کروائے وہ سیل نہیں تھے۔ جو دستاویزات مظہر بنگش نے جمع کروائی وہ فوٹو کاپی کی صورت میں تھی۔ جو کہ قانون شہادت کے تحت عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکتی بیان حلفی دینے والی شیزی نقوی عدالت کے سامنے نہیں آئی شیزی نقوی نے کہا ہے کہ حدیبہ اور التوفیق کے معاملات کاذاتی علم نہیں ۔رحمن ملک کی رپورٹ کبھی آفیشل رپورٹ نہیں۔ رحمن ملک نے یہ رپورٹ اس وقت لکھی جب وہ خود ساختہ جلا وطنی پر تھے۔ اس وقت ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ہم رحمن ملک کی رپورٹ بطور ادارے کی رپورٹ تسلیم نہیں کرتے ۔ ایف آئی اے نے اس وقت بھی رحمن ملک رپورٹ تسلیم نہیں کی۔ کیس کی سماعت 2 جولائی بروز پیر تک ملتوی کر دی گئی۔ دو جولائی بروز پیر کو بھی امجد پرویز اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔