نیویارک (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ممبئی حملوں کے حوالے سے بیان پر امریکہ میں بھارت کے سفارت کار متحرک ہو گئے ہیں۔ بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سید اکبر الدین نے مختلف ممالک کے سفارتکاروں کو نواز شریف کی طرف سے اپنے ہی ملک کے خلاف لگائے گئے الزامات کی کاپیاں فراہم کر دی ہیں۔ اس موقع پر بھارتی مندوب نے کہا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کے موقف کی حمایت کی ہے،
نواز شریف کے جرات مندانہ موقف پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ واشنگٹن میں بھارت کے سفیر نوٹیج سرنا نے بھی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سمیت کانگریس کے اراکین اور امریکی تھنک ٹینک اداروں کو نواز شریف کے اقرارنامہ کی کاپیاں بھجوا دی ہیں، موقر روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق پروفیسر اجے کمار شرما کا کہنا ہے نواز شریف نے اپنے ہی اداروں کے سینے میں خنجر گھونپا ہے۔ پروفیسر حامد خان نے کہا نواز شریف نے یہ بیان کسی طاقت کی ایمائپر دیا ہے جس سے ظاہرہوتا ہے کہ منظور پشتین اور نواز شریف ایک مخصوص ایجنڈے پر کام کررہے ہیں نواز شریف مجیب الرحمن ٹوبننے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔امریکہ میں پاکستانی کیمونٹی نے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ملک کے بااختیار اداروں کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اس بیان نے پاکستان پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، گیم چینجر ٹاسک فورس امریکہ کے سربراہ عرفان سلیم بٹ کا کہنا ہے کہ نااہل نواز شریف کو فوراً گرفتار کیا جائے نیویارک کے ایک مسلم لیگی ٹیکسی ڈرائیور جمشید حسین نے کہا اب ان کا تعلق ن لیگ سے نہیں کیونکہ نواز شریف پاکستان کا وفادار نہیں بلکہ مودی کا یار ہے۔ نواز شریف کے اس بیان سے بھارت کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ ممبئی حملہ پاکستان سے کیا گیا تھا، ہمیں یقین ہے کہ اس حملے کے ذمے دار پاکستان میں ہیں اور اس معاملے پر ہمارا موقف درست ثابت ہوا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ماہ رمضان سے لے کر امرناتھ یاترا تک کے عرصے میں جنگ بندی کی تجویز کے ایک جواب میں کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جموں و کشمیر کا معاملہ بہت اہم ہے اور اسے حساس طریقے سے نمٹنا ہوگا۔نرملا نے جموں و کشمیر میں جنگ بندی کو ایک ناقابل عمل آپشن بھی قرار دیا۔اس بیان پر ملک کے مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں میں ایک نئی بحث کا اغاز ہوگیا ہے اور سابق وزیرِ اعظم کے اس بیان پر تنقید کی جارہی ہے جب کہ بھارت نے نوازشریف کے بیان کو جواز بناکر پاکستان کے خلاف مزید زہر اگلنا شروع کردیا ہے۔