اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نوازشریف کے حالیہ بیان نے ملک بھرمیں ہلچل مچا دی ہے ،سابق وزیر اعظم کے بیان پر جہاں انہیں سیاسی مخالفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے وہیں پارٹی کے اندر بھی دھڑے بندی کا آغاز ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکمران جماعت کے آٹھ وزرا سمیت اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد نے بھی نواز شریف کے بیان کو پاکستان کے ساتھ ساتھ پارٹی اور آئندہ انتخابات میں ن لیگ کی متوقع شکست کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کے بیان پر سخت رد عمل سامنے آنے پر مریم نواز نے مختلف اراکین اسمبلی اور وزرا کو دفاع کے لیے کہا تو اس پراکثر اراکین اسمبلی نے واضح طور پر انکار کر دیا جبکہ کئی ارکان نے تو حامی بھر کر بھی کسی ٹی وی پر بیان دینے کی بجائے اپنے موبائل فون بند کر دئیے۔ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے شہباز شریف اور نواز شریف میں بھی اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔ پرویز رشید ، مشاہد اللہ خان ، مریم اورنگزیب اور مریم نواز سمیت ن لیگ کے میڈیا سیل کے پیارے چند اراکین اسمبلی نے نواز شریف کو واضح طور پر کہا کہ میاں صاحب آپ اس معاملے پر ڈٹے رہیں اور آپ کی طرف سے کوئی لچک نہیں آنی چاہئے۔ ذرائع نے کہا کہ نواز شریف کے قریبی سمجھے جانے والے پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو وفاقی وزرا نے نواز شریف کو کہا کہ وہ اس بیان کے حوالے سے اپنا رد عمل ضرور دیں اور اس رد عمل میں بھارت کے خلاف بات کریں اور کلبھوشن یادیو جو پاکستان میں کرتا رہا ہے اس حوالے سے بھی بات کریں۔اس سے کسی حد تک کچھ چیزیں بیلنس ہو جائیں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کے چند پیاروں نے اس سے واضح انکار کر دیا بلکہ یہ تک کہہ دیا کہ شہباز شریف بیان جاری کریں اور اسے ہی تردید یا موقف سمجھا جائے۔ واضح رہے کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی سابق وزیر اعظم نوازشریف کے بیان کو سختی سے مسترد کردیا گیا ہے ۔