اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ممبئی حملوں پر نواز شریف کا متنازعہ انٹرویو مسترد، غلط تصورات کی بنیاد پر اور حقائق سے ہٹ کر رائے قائم کرنا بدقسمتی، نواز شریف کا بیان غلط اور گمراہ کن ہے، ممبئی حملوں کے کیس میں تاخیر کا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا
جس میں نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو مسترد کردیا گیا۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیئرمین جائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا، وزیردفاع انجینئر خرم دستگیر، مشیر قومی سلامتی ناصرجنجوعہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر غور و خوض کیا گیا۔بعدازاں وزیراعظم ہاؤس سے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری ہوا۔ اجلاس کے شرکاء نے الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غلط تصورات کی بنیاد پر اور حقائق سے ہٹ کر رائے قائم کرنا بدقسمتی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے اتفاق کیا کہ ممبئی حملوں کے بارے میں نواز شریف کا بیان غلط اور گمراہ کن ہے۔شرکاء نے کہا کہ ممبئی حملوں کے کیس میں تاخیر کا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے، اجمل قصاب تک رسائی دینے سے انکار اور اس کی عجلت میں پھانسی کے باعث کیس مکمل نہ ہوسکا، پاکستان بھارت سے کلبھوشن یادیو اور سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ پر تعاون کا بھی منتظر ہے، پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ اجلاس میں اخباری انٹرویو میں
نواز شریف کے جھوٹے دعوؤں اور الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ممبئی حملوں کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں معاملے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایک انگریزی اخبارکوانٹرویو میں سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نوازشریف نے کہا تھا کہ سرحد پار جا کر150 لوگوں کوقتل کردینا قابل قبول نہیں، عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیرریاستی عناصرکہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انھیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کوقتل کردیں۔