لاہور، اسلام آباد(آن لائن) لاہور ہائیکورٹ میں نوازشریف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دائرکرلی گئی۔ لاہورہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ایڈ ووکیٹ آفتاب ورک کی جانب سے غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دائرکرادی گئی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نوازشریف نے ملکی سالمیت کے خلاف بیان دیا، اس لیے نوازشریف کے خلاف آرٹیکل (6) کے تحت کارروائی کی جائے۔
دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ حق بات کہوں گا، چاہے کچھ بھی سہنا پڑے۔ غدار اسے کہا جارہا ہے جس نے ایٹمی دھماکے کیے، میں حق بات کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا اور حق بات کرنا قومی، دینی اور اخلاقی فرض سمجھتا ہوں اسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے ڈان اخبار کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کیا غلط کہا ہے، اس موقع پر انہوں نے ڈان اخبار میں شائع انٹرویو کا مخصوص حصہ بھی پڑھ کر سنایا۔ان کا کہنا تھا کہ میری بات کی تصدیق رحمٰن ملک، پرویز مشرف اور محمود درانی کرچکے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں 50 ہزار قربانیوں کے باوجود دنیا میں ہمارا بیانیہ کیوں نہیں سنا جارہا؟ یہ سوال پوچھنے والے کو غدار کہا جارہا ہے۔میڈیا سے گفتگو کے دوران جب یہ پوچھا گیا کہ تاثر یہ ہے کہ بھارت ممبئی حملہ کیس میں شواہد نہیں دے رہا؟ اس پر نواز شریف نے کہا کہ ہمارے پاس بھی شواہد کم نہیں ہیں، بہت شواہد ہیں، کیا محب وطن وہ ہیں، جنہوں نے ملک توڑا، آئین توڑا۔ان کا کہنا تھا کہ کیا وہ محبت وطن ہیں، جنہوں نے ججز کو دفاتر سے باہر نکال پھینکا؟ میڈیا پر مجھے غدار کہا جارہا ہے، یہ غدار کہا نہیں کہلوایا جارہا ہے۔
اپنی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس تھا اور انہوں نے جو بات کہی وہ اس پر قائم ہیں۔خیال رہے کہ دو روز قبل نواز شریف کی جانب سے ڈان اخبار کو ایک انٹرویو دیا گیا تھا، جس میں انہوں نے ممبئی حملوں کے حوالے سے بات کی تھی، اس بیان کے بعد میڈیا پر ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔اپنے انٹرویو میں نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔