نواز شریف کا بیان: کئی گھنٹے گزر گئے بھارتی میڈیا کا’’باولہ‘‘ پن ٹھیک نہ ہوسکا،بھارتی اینکرز اور صحافی آداب صحافت بھی بھول گئے ،پاکستان دشمنی میں حدیں پار

13  مئی‬‮  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف کے ممبئی حملوں بارے میں بیان کو کئی گھٹنے گزر جانے کے باوجود بھارتی میڈیا پاکستان دشمنی میں ’’باولہ‘‘ ہو تا چلا رہا ہے ، بھارتی اینکرز اور صحافی آداب صحافت بھی بھول گئے ۔تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے اس بیان پرکہ’’ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک غیر ریاستی عناصر کے آلہ کار ملوث تھے‘‘ بھارتی میڈیا کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود پاکستان کے خلاف مسلسل زہر اگل رہا ہے اور بھارتی نجی ٹی وی چینلز پراینکرز اور تجزیہ کارپاکستان دشمنی میں حدیں عبور کررہے ہیں ۔

یہ زہریلا پروپیگنڈہ کی گھنٹوں سے لگاتار جاری ہے ۔ انٹرویو میں نوازشریف نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمیں غیر ریاستی عناصر کو سرحد پار کر کے ممبئی میں ڈیڑھ سو افراد کو قتل کرنے کی اجازت دینی چاہیے تھی؟ اس بات کی بھی وضاحت ہونی چاہیے کہ ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کیوں مکمل نہیں ہو رہی؟ تاہم ممبئی حملے کی حقیقت کیا ہے؟ بھارتی میڈیا سب کچھ جان کر بھی انجان بنا بیٹھا ہے۔ممبئی حملے میں اسرائیل، امریکا اور بھارت گٹھ جوڑ زبان زدِ عام ہے لیکن بھارتی میڈیا نے نواز شریف کے بیان پر جھوٹ کی گردان پکڑ لی۔ ایک کے بعد ایک چینل پاکستان دشمنی میں ساری حدیں پار کر رہا ہے۔ حد یہ ہے کہ مودی سرکار بھی میڈیا کے بہکاوے میں آ گئی ہے۔پاکستان دشمنی کے جذبات تلے دب کر فیض احمد فیض کی بیٹی منیزہ ہاشمی کو بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ وہ ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے دہلی گئیں تھیں جہاں ان کو کانفرنس میں شرکت سے بھی روک دیا گیا۔ خبر کو مفروضوں سے جوڑ کر بھارتی نیوز چینلز پر نت نئی فلمی کہانیاں چل رہی ہیں۔ ممبئی حملے کی فلم کا ڈائریکٹر بھارت ، مگر ایکشن پاکستان سے منسوب کرنے پر تلا ہے۔دوسری جانب حقیقت یہ ہے کہ ممبئی حملوں کی حقیقت ایک جرمن صحافی نے گزشتہ سال ہی بے نقاب کر دی تھی۔ ایلیس ڈیوڈسن کی گزشتہ سال آنے والی کتاب میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ممبئی حملہ بھارت، اسرائیل اور امریکا کا گٹھ جوڑ تھا۔جرمن صحافی کے مطابق دہلی سرکار اور بھارت کے بڑے اداروں نے حقائق مسخ کیے۔ ہیمنت کرکرے اور دوسرے پولیس افسران کو راستے سے ہٹا دیا گیا۔ ایلیس ڈیوڈسن کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کئی چشم دید گواہوں نے حملے سے دو روز قبل نریمان ہاس میں اجمل قصاب اور چند دیگر افراد کو اکٹھا ہوتے دیکھا لیکن بھارتی تحقیقاتی اداروں نے ان گواہوں کے بیانات کو تحقیقاتی رپورٹ میں شامل ہی نہیں کیا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…