لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف کے انٹرویو کے بعد جس میں انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک غیر ریاستی عناصر کے اہلکار ملوث تھے، بھارتی میڈیا پاکستان دشمنی میں پاگل ہو گیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے بیان نے بھارتی میڈیا کے پراپیگنڈے میں مزید زہر بھر دیا ہے۔ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ممبئی حملوں کے پیچھے پاکستان میں متحرک کالعدم تنظیموں کا ہاتھ تھا۔
انٹرویو میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمیں غیر ریاستی عناصر کو سرحد پار کرکے ممبئی میں ڈیڑھ سو افراد کو قتل کرنے کی اجازت دینی چاہیے تھی؟ انہوں نے کہا کہ اس بات کی بھی وضاحت ہونی چاہیے کہ ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کیوں مکمل نہیں ہو رہی؟ نواز شریف کے اس بیان نے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے میں مزید زہر بھر دیا ہے، بھارتی میڈیا جانتا ہے کہ ممبئی حملے کی حقیقت کیا ہے لیکن اس کے بعد وہ انجان بنا ہوا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ممبئی حملے میں اسرائیل، امریکہ اور بھارت گٹھ جوڑ زبان زدِ عام ہے لیکن بھارتی میڈیا نے نواز شریف کے بیان پر پاکستان دشمنی میں زہر اگلنا شروع کرکے ساری حدیں پار کر رہا ہیدوسری طرف مودی سرکاری بھی اپنے میڈیا کے بہکاوے میں آ گئی ہے۔ پاکستان دشمنی میں فیض احمد فیض کی بیٹی منیزہ ہاشمی کو بھارت چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔منیزہ ہاشمی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے دہلی گئیں تھیں جہاں ان کو کانفرنس میں شرکت سے بھی روک دیا گیاہے۔نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق خبر کو مفروضوں سے جوڑ کر بھارتی نیوز چینلز پر نت نئی فلمی کہانیاں چل رہی ہیں، ممبئی حملے کی فلم کا ڈائریکٹر بھارت، مگر ایکشن پاکستان سے منسوب کرنے پر تلا ہے۔ واضح رہے کہ ممبئی حملوں کی حقیقت ایک جرمن صحافی نے گزشتہ سال ہی بے نقاب کر دی تھی۔ ایلیس ڈیوڈسن کی گزشتہ سال آنے والی کتاب میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ممبئی حملہ بھارت، اسرائیل اور امریکا کا گٹھ جوڑ تھا۔ صحافی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کئی چشم دید گواہوں نے حملے سے دو روز قبل نریمان ہاؤس میں اجمل قصاب اور چند دیگر افراد کو اکٹھا ہوتے دیکھا لیکن بھارتی تحقیقاتی اداروں نے ان گواہوں کے بیانات کو تحقیقاتی رپورٹ میں شامل کرنا مناسب ہی نہ سمجھا۔