اسلام آباد(سی پی پی) سپریم کورٹ نے بینکوں سے قرضے معاف کرانے والے تمام 222 افراد کو نوٹس جاری کر دیے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بینکوں سے قرضے معاف کرانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیشن کو سمری جمع کرا دی ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک خود کہاں ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 222 افراد نے خلاف ضابطہ قرضے معاف کرائے اور کمیشن نے تمام افراد کے خلاف انکوائری کے لئے سفارش کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان لوگوں نے 84 ارب کے قرضے معاف کروالیے، کسی کی غیر حاضری قبول نہیں کی جائے گی۔عدالت نے بینکوں سے قرضے معاف کرانے والے تمام 222 افراد کو 8 جون تک کے لیے نوٹسز جاری کردیے۔ یاد رہے کہ قرضہ معافی کیس کی 26 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ معاملہ ہمارے پاس 2007 سے زیر التوا ہے، ہمیں رپورٹ چاہیے اور اس کی سفارشات بھی، جنہوں نے سیاسی بنیادوں پر قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے۔بیرسٹرظفر اللہ نے عدالت کو بتایا کہ محمد خان جونیجو، یوسف رضا گیلانی اور بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور چوہدری برادران نے بھی قرض لے کر معاف کرائے ہیں۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جنہوں نے غیرقانونی قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تو اثاثے فروخت کرکے رقم وصول کریں گے۔