اسلام آباد (آن لائن) وزیر دفاع خرم دستگیر نے اقرار کیا ہے کہ قومی سلامتی کا فورم بھی سول ملٹری تعلقات میں تناؤ ختم کرنے میں ناکام رہا ہے ۔نواز شریف کے جانے کے بعد سول ملٹری تعلقات میں مزید بگاڑ آیا ۔ مسلم لیگ نون الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی تمام تر فیصلے نواز شریف کے خلاف آ رہے ہیں عمران خان سیاسی مخالفت کا لبادہ اوڑھ کر اس ملک میں نفرت اور انتہا پسندی کی سیاست کو فروغ دیتے رہے امریکہ کے تعلقات میں بگاڑ موجود ہے
بھارت کی بالادستی کبھی قبول نہیں کریں گے موسم خزاں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی مشترکہ فوجی مشقیں ہوں گی۔ بطور وزیر دفاع اپنی آخری پریس کانفرنس سے جمعرات کو وزارت دفاع میں خطاب کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ اگر اگست 2017 سے لے کر اب تک قومی سلامتی کمیٹی کے گیارہ اجلاس ہوئے ۔ آئندہ ہفتے ایک اور اجلاس ہو گا ۔ اس فورم میں سٹرٹیجک امور پر سول ملٹری مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا لیکن جو تناؤ نواز شریف کے جانے سے ختم ہو چکا تھا وہ ختم نہیں ہوا ۔ دس ماہ کے دوران میں نے شہداء کے گھروں کا دورہ کیا جن افسروں اور جوانوں نے اپنا خون دے کر ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا وہ ہمارے ہیروز ہیں۔ ذاتی طور پر شہداء کے لواحقین کو خطو ط بھی لکھے ۔ لائن آف کنٹرول اور خیبر ایجنسی کا بھی دورہ کیا ہماری افغان سرحد پر چیک پوسٹیں ہونے کے باوجود وہاں سے دہشتگردوں کی آمد و رفت ہوتی ہے ۔ مشرقی سرحدوں کا دفاع بھی چیلنج ہے میں میران شاہ بھی گیا وہاں پر پہلے دہشتگردی کا سامان بگتا تھا اب وہاں امن اور تجارت کا سامان آئے گا ۔ غلام خان کراسنگ کو تجارت کے لئے کھول دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم نے قربانیاں دیں ۔ جس ٹراما سے ہم گزرے ہیں وہ دور اب کبھی دوبارہ نہیں آنے دیں گے
ان دس ماہ کے دوران نئے نیول اور ایئرفورس کے سربراہان کی تقرری کی گئی جبکہ قومی سلامتی کمیٹی نے 2030 تک کے لئے مسلح افواج کا ترقیاتی پلان بھی منظور کیا ہے جس کے تحت نئی جدید ٹیکنالوجی تینوں فورس کو فراہم کی جائے گی ۔ جے ایف 17 تھنڈر کے مزید جہاز بنائیں گے۔ ایئر ڈیفنس مضبوط ہو گا نیوی کے جہاز بھی شامل کئے جائیں گے ۔ ہمارے مقامی دفاعی پیداوار کے اداروں نے بھی اپنی صلاحیت بڑھا لی ہے۔
الخالد ٹینک ٹو بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چین ترکی سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون جاری ہے جبکہ روس سے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے امریکہ سے اس وقت کوئی دفاعی تعاون نہیں ہو رہا ۔ 2014 سے 2018 تک مختلف دوست ممالک سے فوجی مشقوں میں 68 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ دوست ممالک سے مشترکہ دفاعی پیداوار کے منصوبے بھی شروع کریں گے ۔ افغان ، بھارت اور امریکہ کے حوالے سے ہمیں چیلنجز کا سامنا ہے
کیونکہ امریکہ کا جھکاؤؤ بھارت کی طرف ہے ۔ ہم نے امریکہ سے تعلقات میں بہتری کے لئے جو بھی کوششیں کیں وہ ٹرمپ کے ٹوئٹ کے بعد کامیاب نہ ہو سکیں لیکن ہم بھارت کی بالادستی کسی صورت قبول نہیں کریں گے بلکہ اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔ بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کرنا ہے ۔ امریکہ بھارت اتحاد ہمارے خلاف ہے ۔ کولڈ ڈاکٹرائن کا نظریہ بھی موجود ہے ۔ اسی لئے بھارت پاکستان کی سرحد کے ساتھ بڑی بڑی تنصیات قائم کر چکا ہے ۔
افغانستان سے بھی بھارت پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے ۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سرحدی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ 2016 میں 342 ، 2017 میں 1701 اور 2018 میں اب تک 613 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے ۔ بھارت دراندازی کا پرانا راگ الانپ رہا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نواز شریف کا وژن لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اور تمام علاقائی ممالک کو پاکستان کے ساتھ منسلک کرنا چاہتے ہیں ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہمارے بعد جو بھی حکومت آئے پاکستان میں سیاسی استحکام بہت ضروری ہے ۔ الیکشن شفاف ہونے چاہئیں اور عوام اپنی مرضی سے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں جب 2013 میں جب ہم حکومت میں آئے تو خون اور اندھیرے میں ڈوبا پاکستان ملا تھا آج پاکستان میں ہر طرف امن اور روشنی ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ تمام عدالتی فیصلے نواز شریف کے خلاف آ رہے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود ہم الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کریں گے ۔اصغر خان کا کیس کا فیصلہ آنا چاہئے ہم نے اپنے دور حکومت میں بہت مشکلات اور مسائل کا سامنا کیا ہے ۔ سیاسی انتہا پسندی اور نفرت پرمبنی تقاریر بھی روکنا ہوں گی ۔ خلائی مخلوق اور نادیددہ قوتوں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہاکہ وہ اس بارے میں تو کچھ نہیں جانتے البتہ وزارت دفاع کی عمارت آسیب زدہ ہے ۔