اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی سفارتکار کی گاڑی کی ٹکر سے پاکستانی شہری کے جاں بحق ہونے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ جب سماعت شروع ہوئی تو فاضل جج نے ریمارکس دیئے ایک سفیر کی سزا کے طریقہ کار کی وضاحت کی جائے یہ تو نہیں ہو سکتا جرم بھی ہو اور سزا بھی نہ ہو ۔ ڈپلومیٹ کے اگر حقوق ہیں تو پاکستانیوں کے بھی حقوق ہیں ۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل
رکنی بنچ نے عتیق بیگ نامی شہری کی کرنل جوزف کی گاڑی سے ٹکر سے جاں بحق ہونے کے معاملے پر کیس کی سماعت کی ۔ دوران سمایعت مرزا شہزاد اکبر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ امریکہ اجازت دے تو پاکستان میں جرم کا ٹرائل شروع کیا جا سکتا ہے ۔ دوسری صورت میں امریکہ میں بھی جرائم کا ٹرائل ہو سکتا ہے ۔ پاکستانی شہریوں کے تحفظ اور حفاظت حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔عدالت سے استدعا ہے کہ حکومت پاکستان کو امری کی سفارتکار کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے ۔ پاکستان ویانا آرٹیکل کی شق 32 کے تحت امریکی سفارتکار کے استثنٰی کے خاتمے کی درخواست دیں ۔ سفارتی استثنٰی ختم نہ کئے جانے کے کی صورت میں امریکہ خود کرنرل جوزف کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائے اور داد رسی نہ ہونے پر پاکستان کو عالمی ادارہ انصاف سے رجوع کرنا چاہئے ۔ بعدازاں وزارت خارجہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ عدالت جو بھی حکم دیں اس پر عملدرآمد کیا جائے گا ۔ جس کے بعد عدالت نے امریکن سفارتکار کے خلاف ٹرائل اور نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔