اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ مقدمات میں تاخیر پر عدلیہ اور بار برابر کے ذمہ دار ہیں کیوں کہ انصاف کی فوری فراہمی عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے، بطور عدلیہ سربراہ عدالتی نظام کو ازسرنو مرتب کرنے کے لیے پرعزم ہوں، قانونی تنازعات کے حل کے لیے160متعلقہ اداروں کو تعاون کرنا ہوگا،160معاشی استحکام کے لیے بھی تمام اداروں کو مربوط انداز میں کام کرنا ہوگا،
جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں منعقدہ آٹھویں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا مقصد مقدمات میں تاخیر اور زیر التواء4 مقدمات ہیں، مقدمات میں تاخیر پر عدلیہ اور بار برابر کے ذمہ دار ہیں کیوں کہ انصاف کی فوری فراہمی عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے جب کہ تاخیر کا مسئلہ بار اور بنچ کے باہمی تعاون سے حل ہوگا، بطور عدلیہ سربراہ عدالتی نظام کو ازسرنو مرتب کرنے کے لیے پرعزم ہوں، قانونی تنازعات کے حل کے لیے160متعلقہ اداروں کو تعاون کرنا ہوگا،160معاشی استحکام کے لیے بھی تمام اداروں کو مربوط انداز میں کام کرنا ہوگا جب کہ منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم جیسے مقدمات کے حل کے لیے جدید عدالتی نظام ناگزیر ہے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ غیر معیاری قانونی تعلیم اور جوڈیشل افسران کی تربیت نہ ہونا بھی فوری انصاف کے راستے میں رکاوٹ ہے جب کہ نظام انصاف قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور تیز تر نظام انصاف کے ذریعے ہی ایسا ممکن ہے، یہ یقینی بنانا ہے کہ مناسب قانونی معلومات شہریوں کے لیے دستیاب ہو جب کہ متبادل نظام انصاف کے لیے160مؤثر لائحہ عمل بنانا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد سی پیک کے راستے میں بظاہر نظر نہ آنے والے مسائل پر بات کرنا ہے اوراس 160کانفرنس سے سی پیک کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ160پہلی مرتبہ قانونی فورم سے بیرونی سرمایہ کاری کے موضوع کا انتخاب کیا گیا،
کانفرنس بیرونی سرمایہ کاری کے راستے میں حائل متوقع رکاوٹوں کے تدارک کے لیے ہے اور کانفرنس بیرونی سرمایہ کاری سے حاصل فوائد عام آدمی تک پہنچانے کے لیے ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان سماجی و اقتصادی ترقی کا بڑامنصوبہ ہے، سی پیک سے بھرپوراستفادے کے لیے معاون عوامل کو مدنظررکھنا ہوگا، سی پیک سے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی غیرملکی سرمایہ کاری سے متعلق آئینی معاملات کو بھی مدنظررکھنا ہوگا، جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ160سی پیک کی صورت میں پاکستان معاشی سنگ میل عبور کرنے کے قریب ہے، بطور قوم سی پیک کے ذریعے آنے والی سرمایہ کاری زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہے جب کہ عدلیہ ملک کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے کوشاں ہیں۔