اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ 2013ء کے انتخابات میں نوازشریف کو فوج کی مدد حاصل تھی، نواز شریف پر جب دباؤ آئے ہیں تو وہ احمقوں اور پاگلوں والی باتیں کر رہے ہیں، نواز شریف ضیاء الحق کے مارشل لاء میں پلے ہیں، ملٹری آپریشن کی مخالفت کی تو مجھے طالبان خان کہا گیا، 2004 سے بار بار کہتا رہا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کو کسی صورت نہ بھجوایا جائے،
پی ٹی ایم والوں کے تحفظات کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں 5 سال پہلے اور آج کے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کا موازنہ کر لیں،ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے بتائیں کہ انہوں نے 20 سالوں میں وہاں کیا کیا؟ خیبر پختونخوا کے عوام حکومت سے مطمئن نہ ہوں تو اسے دوبارہ منتخب نہیں کرتے ،الیکشن وقت پر ہونگے، نجی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف تو بنی ہی میڈیا کی وجہ سے ہے، 12 سال تو اکیلے ہی دھکے کھاتا رہا ہوں اور کئی پروگراموں میں آکر ایشوز کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر روایتی سیاست کرتا تو ہماری پارٹی تو اوپر ہی نہیں آ سکتی تھی۔نواز شریف کے میڈیا پر پابندیوں سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہاکہ نواز شریف پر جب دباؤ آئے ہیں تو وہ احمقوں اور پاگلوں والی باتیں کر رہے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف ضیاء الحق کے مارشل لاء میں پلے ہیں، انہوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا کیا اور نجم سیٹھی کو پھینٹی لگوائی۔ عمران خان نے کہاہے کہ میڈیا نے، عدلیہ نے اور فوج نے ہمیشہ نواز شریف کی مدد کی، فوج نے 90 میں نواز شریف کو پیسے دلوائے، 96 میں نواز شریف نے فوج کی مدد سے بے نظیر کی حکومت گروا دی اور پھر 2013 کے الیکشن میں فوج نے ان کی مدد کی۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ 2013 کے الیکشن کو آر کا الیکشن اس لیے کہتے ہیں کہ کبھی کسی نے سنا ہے کہ نتائج آ رہے ہوں
اور امیدواروں کو ہی پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے کی اجازت نہ دی جائے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2013 کے انتخابات میں ایک بریگیڈیئر نے پنجاب میں پوری طرح نواز شریف کی مدد کی۔ عمران خان نے کہاکہ نواز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ اپنے امپائرز کی مدد سے میچ کھیلنے کے عادی تھے لیکن آج عدلیہ اور فوج نیوٹرل ہو گئی ہے۔منظور پشتین کی پشتون تحفظ مومنٹ کے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ سینسز شپ کی وجہ سے میڈیا آزاد نہیں ہے، آج امریکا اور برطانیہ میں اسرائیل کے خلاف ایک خبر نہیں چل سکتی، نیشنل سیکیورٹی کے معاملات پر دنیا کے ہر ملک میں ایسا ہوتا ہے لیکن میں اس کا مخالف ہوں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملٹری آپریشن کی مخالفت کی تو مجھے طالبان خان کہا گیا، 2004 سے بار بار کہتا رہا کہ قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کو کسی صورت نہ بھجوایا جائے۔عمران خان نے کہا کہ پی ٹی ایم والوں کے تحفظات کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کرنا فوج کا قصور نہیں لیکن جس نے امریکا کے کہنے پر فوج کو وہاں بھیجا اس کا قصور ہے، 250 لوگوں کے پیچھے فوج کو وہاں بھیج کر ہم نے زبردستی اپنے لوگوں کو عذاب میں ڈالا۔لیکن ڈان لیکس اور میمو گیٹ جیسی چیزیں آرمی مخالف ہیں اور جس دن ہماری آرمی کمزور ہو گئی تو اس کا مطلب ہے کہ ملک ٹوٹ گیا۔