اسلام آباد(این این آئی)نواز شریف کی تقریروں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آج کل نواز شریف کی تقریریں سنتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ ان سے دباؤ برداشت نہیں ہو رہا کیونکہ انہوں نے کبھی جدو جہد اور محنت کی ہی نہیں ہے، جب مشرف نے انہیں جیل میں ڈالا تو آنسوؤں سے ٹشو کے ڈبے بھر گئے اور پھر وہ ڈیل کر کے جدہ چلے گئے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نواز شریف آج کل منڈیلا بننے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ انہوں نے 27 سال جدوجہد کی تھی اور نواز شریف پر 300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 1999 میں جب مشرف نے انہیں جیل میں ڈالا تو ن لیگ دو تہائی اکثریت میں تھی لیکن نواز شریف کے لیے کوئی ایک بندہ بھی باہر نہیں نکلا۔مینار پاکستان پر تحریک انصاف کے جلسے کے دوران اعلان کئے گئے 11 نکات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے اور ہمارے اس کام کو بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سراہا اور تسلیم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال بہتر کی اور پولیس کو پروفیشنل بنایا، سول پروسیجر کورٹس بنائیں جس کے تحت ایک سال کے اندر سول کیسز ختم کرنے ہوں گے۔چیف جسٹس کی جانب سے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں کہ 5 سال پہلے اور آج کے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کا موازنہ کر لیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیا اسپتال بنانا آسان لیکن پہلے سے بنے ہوئے اسپتال کو چلانا انتہائی مشکل ہے، بہت مشکل سے صوبے میں ہیلتھ ریفارمز لائے اور ہیلتھ انشورنس کا نظام متعارف کرایا۔ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے بتائیں کہ انہوں نے 20 سالوں میں وہاں کیا کیا؟تعلیم کے میدان میں بہت تبدیلی لائے اور پاکستان میں پہلی مرتبہ حقیقی بلدیاتی حکومت بنی جہاں گاؤں کی سطح پر تبدیلی آئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام حکومت سے مطمئن نہ ہوں تو اسے دوبارہ منتخب نہیں کرتے لیکن ہم نے جو سروے کرائے ہیں ان کے مطابق تحریک انصاف کا ووٹ بینک دوگنا ہو گیا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہر جنرل کی پالیسی مختلف ہوتی ہے اور میرے نزدیک جنرل باجوہ سب سے زیادہ جمہوریت پسند اور غیر جانبدار جنرل ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ جب ہم پانامہ کیسز میں لگے ہوئے تھے تو شہباز شریف اینڈ سنز کمپنیز پنجاب میں پیسہ بنانے میں لگی ہوئی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ پختونخوا کا سارا بجٹ 110 ارب روپے اور صرف لاہور کا بجٹ 350 ارب ہے، اگر لاہور کے اوپر اتنا بجٹ لگا رہے ہیں تو وہاں تھوڑی سڑکیں بہتر ہو جائیں گی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا
انہوں نے لاہور میں کوئی بین الاقوامی سطح کی یونی ورسٹی اور کوئی اسپتال بنایا، ہری پور میں بین الاقوامی طرز کی یونی ورسٹی بن رہی ہے اور میں نے شوکت خانم اسپتال بنایا جہاں دو بار میرا علاج ہو چکا ہے۔خیبر پختونخوا میں کرپشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں تو کہتا ہوں کہ نیب آئے اور تحقیقات کرے لیکن یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ ان لوگوں نے 56 کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں اور ہم ایک ایک کمپنی کے پیچھے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب جب آپ ان لوگوں کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کریں گے تو آپ کو اس کے پیچھے کرپشن نظر آئے گی۔