واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے ایران کو نائن الیون دہشت گردی میں ملوث قرار دے دیا ہے اور ایران کی حکومت کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ نائن الیون کے متاثرین کو چھ ارب ڈالر جو کہ پاکستانی پونے ساتھ کھرب روپے بنتے ہیں بطور زر تلافی دے۔ میل آن لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی عدالت کے جج جارج ڈینیلز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، پاسداران انقلاب اور ایران کا مرکزی بینک دہشت گردوں کی معاونت کے ذمہ دار ہیں،
اس دہشت گردی کی وجہ سے ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ اس موقع پر متاثرہ خاندانوں کے وکیل رابرٹ ہافیل نے کہا کہ وفاقی عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ایران نے القاعدہ کو مادی معاونت دی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ شواہد سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ایران کی طرف سے القاعدہ کو دی گئی مادی معاونت نائن الیون دہشتگردی کی وجہ بنی اور اس دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والے تمام نقصان، اموات اور زخمی ہونے والے افراد کی ذمہ داری ایران پر ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں ہر متاثرہ شریک حیات کو سوا کروڑ ڈالر، ہر بچے کی موت کے لیے 85 لاکھ ڈالر اور ہر بھائی یا بہن کی موت کے لیے ساڑھے 42 لاکھ ڈالر ادا کیے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایران کے خلاف فیصلے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سعودی عرب کے خلاف موجود شواہد کو نظر انداز کردیا جائے گا یعنی سعودی عرب کو اب بھی نائن الیون کیس کا مرکزی کردار قرار دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں وہ سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے اور یہ مقدمہ ایران کے خلاف کیے گئے مقدمہ سے زیادہ بڑا ہو گا۔ واضح رہے کہ اس مقدمے کے دوران ایران نے خاموشی اختیار کیے رکھی ہے، اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے متاثرین کو ادائیگی کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس صورت میں امریکہ کا کیا ردعمل سامنے آئے گا یہ بات قبل از وقت ہو گی۔