اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت رواں ہفتے پنجاب کو تقسیم کرتے ہوئے دو نئے یونٹوں کا اعلان کر رہی ہے۔ یہ انتظامی یونٹ ملتان اور بہاولپور ڈویژن پر مشتمل ہونگے جن کے ساتھ کچھ دوسرے علاقے بھی شامل کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔روزنامہ خبریں کے مطابق 20 مئی سے پہلے ملتان اور بہاولپور میں محکمہ پولیس، ریونیو ڈیپارٹمنٹ، محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل سیکرٹریز اور
ایڈیشنل آئی جی سطح کے آفیسرز چارج سنبھال کر کام شروع کر دینگے۔ ان دونوں یونٹوں کی حیثیت فی الحال گلگت، بلتستان کی طرح ہو گی لیکن بعض معاملات میں گلگت، بلتستان کی طرح یہ مکمل خودمختار نہیں ہونگے اور ان معاملات کو آنے والی اسمبلی پر چھوڑ دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق علی پور، احمد پور شرقیہ اور خان پور پر مشتمل تین نئے اضلاع بھی زیر غور ہیں۔ انہی ذرائع کے مطابق انتظامی یونٹ ملتان میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ملتان ڈویژن کے تمام اضلاع شامل ہونگے جبکہ لودھراں کو بہاولپور انتظامی یونٹ کے ساتھ لگایا جائے گا۔سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ن لیگ میں جو مشاورت جاری ہے میں اسے مشاورت کا ہی نام دونگا کیونکہ ابھی کوئی حتمی نتیجہ تو ایک دو دن میں متوقع ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ جنوبی پنجاب سے دھڑا دھڑ ن لیگ سے استعفے آنا شروع ہو گئے اور پھر جنوبی پنجاب محاذ کے نام سے یہ ایک نئی تنظیم سامنے آئی جس میں مستعفی ہونے والے ایم این اے و ایم پی اے شامل ہیں۔ سب سے پہلے خسرو بختیار نے رحیم یار خان سے اعلان کیا تھا وہ ایم این اے ہیں اور ایک زمانے میں نواز کے دوسرے دور میں وزیر مملکت بڑے خارجہ امور بھی رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے جن ارکان اسمبلی کو وزیر اعلیٰ
پنجاب نے باری باری لاہور بلایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر اس سلسلے میں کوئی بڑا قدم نہ اٹھایا گیا تو ن لیگ کے امیدواروں کیلئے وہاں سے ووٹ حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔ غالباً اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فی الحال انتظامی یونٹ کے طور پر بہاولپور ملتان کو سپیشل سٹیٹس دے کر لوگوں کی تسلی کی جائے۔ صوبہ تو آئین میں ترمیم کے بعد بن سکتا ہے۔ ن لیگ بنانا ہی نہیں چاہتی البتہ لوگوں کو تسلی اور جو ارکان اسمبلی رہ گئے ہیں ان کو ریلیف دینے کیلئے انتظامی یونٹس بنانے کا فیصلہ ہوا ہے شاید اسی ہفتے اسکا اعلان بھی ہو جائے گا۔واضح رہے کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ بہت عرصہ سے کیا جارہا ہے ،لیکن اس پر عملی کام کا آغاز نہیں کیا جاسکتا۔