لاہور(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) رکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کر دیا، واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے 19 اپریل کو پاکستان کے انسپکٹرز جنرل پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ کسی بھی غیرمجاز شخص کو سیکیورٹی مت دیں، چیف جسٹس کے اس حکم کے بعد کئی وزراء اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل نے چیف جسٹس کے
اس اقدام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں رانا جمیل نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کچھ لوگوں کی طرف سے دھمکی آمیز کالز موصول ہو رہی ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے مجھے 2014ء میں اغواء کیا تھا اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی مداخلت پر مجھے 6 ماہ بعد بازیاب کرایا گیا تھا، اس موقع پر رانا جمیل نے کہا کہ اب چیف جسٹس نے ہماری سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دے دیا ہے اس کے بعد اگر مجھے یا میرے خاندان والوں کو کچھ ہوا تو چیف جسٹس آف پاکستان ہی اس کے ذمہ دار ہوں گے اور ان کے خلاف ہی میں ایف آئی آر درج کراؤں گا۔ رانا جمیل کی تقریر کے دوران پنجاب اسمبلی کے سپیکر رانا اقبال کی جانب سے انہیں بار بار بیٹھنے کی ہدایات دی جاتی رہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے تقریر جاری رکھی اور کہا کہ میرے دو اغواء کار پولیس مقابلے میں مارے گئے تھے اور باقی اب بھی زندہ ہیں اور ان کی طرف سے مجھے اور میرے خاندان کو شدید خطرہ لاحق ہے، سکیورٹی واپس لیے جانے کے بعد میرا خاندان بالکل نہتا ہو گیا ہے۔ رانا جمیل اپنی اس تقریر کے بعد احتجاجاً اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔