لاہور(سی پی پی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے داماد نے ایک مقدمے میں پولیس افسر کی سفارش کرنے پر سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں ڈی آئی جی پنجاب ہائی وے پٹرول غلام محمود ڈوگر کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی جانب سے سفارش کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی سفارش کرنے پر اپنے
داماد خالد رحمان کو فوری طور پر طلب کر لیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتائیں کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے رشتے دار سے مجھے سفارش کروائی جاسکتی ہے، آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد خالد سے مجھے سفارش کروانے کی، یہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا، میں جہاد کررہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کروا رہے ہیں۔ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے اپنی اس حرکت پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی لیکن چیف جسٹس نے معافی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی معافی نہیں چاہیے، وہ زرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرنے کا مشورہ دیا۔ چیف جسٹس نے اپنے داماد خالد رحمان کو فوری طور پر سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس کے حکم پر ان کے داماد خالد رحمان تھوڑی ہی دیر میں عدالت میں پیش ہوگئے۔چیف جسٹس نے داماد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا، آپ میرے بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں چیف جسٹس پاکستان کے سامنے موجود ہیں۔ خالد رحمان نے کہا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کا کہا تھا، ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ میرے بیٹوں اور
سابق اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ہی رہنا چاہیے، میں چیف جسٹس سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی کیس کی مزید سماعت چیمبر میں ہوگی۔واضح رہے کہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی کینیڈین شہریت یافتہ سابق اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں شامل کروانے کے خلاف چیف جسٹس سے رجوع کیا تھا۔