اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کرپشن اور بدیانتی پر نااہل ہونے سے قبل نواز شریف نے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر 599 ارب سے زائد کے اخراجات کئے تھے جن کی منظوری کیلئے موجودہ حکومت نے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری پارلیمنٹ سے حاصل کرے گی۔ نواز شریف حکومت نے ملکی قرضوں کی ادائیگی پر 63 ارب روپے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ادا کئے جبکہ غیر ملکی قرصوں پر 143 ارب روپے کی ادائیگی کی جبکہ مختلف اشیاء پر سبسڈی کے نام پر 6 ارب روپے خرچ کئے
جبکہ مختلف نوعیت کے اخراجات پر نواز شریف حکومت کے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر 150 ارب روپے خرچ کئے جس کی منظوری اب پارلیمنٹ سے حاصل کی جائے گی۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں بدترین مثال ہے جب کسی حکمران نے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر ہی 599 ارب روپے خرچ کئے ہوں‘ بجٹ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے وی آئی پی سیکیورٹی کیلئے خریدی گئی گاڑیاں‘ فرنیچر جبکہ وزراء کے ملک کے اندر ہوائی سفر پر اڑھائی ارب روپے کے سپلیمنٹری بجٹ خرچ کیا تھا۔ میٹرو بس سسٹم پر 1 ارب 14 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں‘ سینیٹ میوزیم پر پانچ کروڑ روپے جبکہ افغان بارڈر پر لائٹیں لگانے کیلئے 28 ارب روپے جبکہ فوجیوں کی فلاح کیلئے 4 ارب 63 کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ ایل او سی پر بنکرز کی تعمیر پر 38 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ وزیراعظم کیلئے خریدے گئے جہاز پر 66 کروڑ روپے ‘ ترکی کی کمپنی کارکے کو 28 ملین ادا کئے گئے جبکہ انرجی ڈویژن کے قیام پر 11 کروڑ 72 لاکھ خرچ ہوئے اور پیٹرولیم ڈویژن کے قیام پر 26 کروڑ 52 لاکھ خرچ کئے گئے۔ خصوصی منصوبوں پر 4 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ شوگر مافیا کو چینی کی برآمد پر سبسڈی کے نام پر نواز شریف نے خفیہ طریقہ سے 11 ارب روپے ادا کئے۔ دفتر خارجہ نے قانونی مشیر کو 20 کروڑ روپے ادائیگی کی۔ نواز شریف کے بیرونی دوروں پر 67 کروڑ خرچ کئے گئے جبکہ جبکہ سپریم کورٹ کی عمارت کی مرمت پر 24 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
انسانی ہقوق کے نام پر 30 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ نواز شریف نے اپنے حق میں چلائی گئی اشتہاری مہم پر 1 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کئے تھے جن کی پارلیمنٹ اب منظوری دے گی۔ دستاویزات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق تین کپتانوں کو 3 کروڑ روپے ادا کئے گئے جبکہ چیمپیئن ٹرافی جیتنے والی کرکٹ ٹیم کو 15 ملین ادا کئے گئے۔ ایم کیو ایم کے راہنماء الطفا حسین کے مقدمہ پر 23 ملین خرچ ہوئے۔ پاسپورٹ ڈویژن کو ڈیڑھ ارب کی ادائیگی ہوئی۔ ایف آئی اے حکام کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ادا ہوئے۔
عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے حق میں مقدمہ لڑنے والے وکلاء کو تین کروڑ الیس لاکھ نیب چیئرمین کو 62 ملین روپے ادائیگی ہوئی۔ یوریا کھاد کی درآمد پر 10 ارب 20 کروڑ روپے ادا کئے گئے۔ رجب علی بلوچ کے امریکہ میں علاج پر 1 کروڑ ‘ ڈپٹی سیکرٹری لیاقت شاہ کے علاج پر 36 لاکھ جبکہ حکومت نے غریبوں کے پنشن کی ادائیگی کیلئے ای او بی آئی حکام کو اڑھائی ارب ادا کئے۔ نواز شریف نے من پسند پارلیمنٹرین کے حلقوں میں بجلی منصوبوں پر 2 ارب 30 کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی۔
سیف سٹی اسلام آباد منصوبہ پر اڑھائی ارب روپے جبکہ طارق فضل چوہدری کے حلقہ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 19 ملین روپے کی ادائیگی کی گئی ۔ افغانستان میں پاکستانی ہسپتلا کی تعمیر کیلئے 2 ارب 22 کروڑ روپے خرچ ہوئے فاٹا کے عوام کی بحالی پر 7 ارب 55 کروڑ روپے ادا ہوئے ۔ نواز شریف نے ن لیگ کے پارلیمنٹرین کے حلقوں میں گیس سکیموں پر 16 ارب 88 کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی لاہور سیالکوٹ موٹر وے کیلئے 5 ارب سملی ڈیم روڈ کیلئے 1 ارب روپے سابق صدر پاکستان رفیق تارڑ کی بیماری پر 3 ملین روپے خرچ ہوئے عام انتخابات 2018 ء کیلئے 6 ارب 65 کروڑ روپے بھی مختص کئے گئے ہیں۔