اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف نے مالی سال 2018-19کے بجٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوتے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل نہ سینیٹ کے ممبر ہیں نہ قومی اسمبلی کے رکن ہیں ۔جمعہ کو پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ ہم نے الیکشن بل پاس کیا تھا کہ نگران حکومت صرف اس بات کی ذمہ دار ہے کہ وہ الیکشن کرائے۔
قومی اقتصادی کونسل نے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے پی ایس ڈی پی کو تسلیم نہیں کیا اور واک آؤٹ کیا آپ دھونس اور دھاندلی کے ذریعے پی ایس ڈی پی مسلط کررہے ہیں یہ پری پول دھاندلی ہے ۔انہوں نے پراپرٹی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا، آج ہم نے واک آؤٹ کیا ہے ، آئندہ بجٹ پر تنقید کریں گے اور اس کی دھجیاں بکھیریں گے۔انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نہ سینیٹ کے ممبر ہیں نہ قومی اسمبلی کے ان کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ بجٹ پیش کریں یہ عوام دوست بجٹ نہیں ہے میں اس کو غیر قانونی قرار دیتا ہوں۔عوام کے ساتھ مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے۔دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی نے کہاہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے چھٹا بجٹ پیش کرکے آئین سے تجاوز کیا ہے ٗ بجٹ کے بعد ملک میں سنگین بحران پیدا ہوگا ٗ مسلم لیگ (ن) سرکاری ملازموں کی دشمن ہے، ریاست چلتی ہی سرکاری ملازموں سے ہے ٗوزیراعظم کی تقریر سے لگتا ہے یہ لوگ کوئی چال چل رہے ہیں جیسے 2013میں چالیں چلی تھیں۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ آئین میں ہے کہ ایک حکومت 5سال میں بجٹ پیش کرے۔ (ن) لیگ کی حکومت نے 5سال میں چھٹا بجٹ پیش کرکے آئین سے انحراف کیا ہے جس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ اس بجٹ کے بعد ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا اور ڈالر کی قیمت مزید بڑھے گی۔ اس حکومت نے 5سال میں یہ کوشش نہیں کی کہ ملک پر 200بلین کا قرضہ اتارا جائے یا س کو کم کیا جائے۔
پیپلز پارٹی نے جمہوری روایات کے مطابق قومی اسمبلی کے سیشن سے واک آؤٹ کیا ہے ہمارے لیڈر بلاول بھٹو نے بھی حکومت کے چھٹے بجٹ کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ بجٹ ایک بار پیش ہوجائے تو اس کو کینسل نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی آئی تو ہم کوشش کریں گے کہ موجودہ بجٹ میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان نفیسہ شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کا چھٹا بجٹ پیش کرنا آئین کی روح کے خلاف ہے ،
یہ سوالیہ نشان ہے کہ اتنی جلد بازی میں ایک مشیر وزیر کیسے بن گیا ،معیشت کی بنیاد تباہ وبرباد ہوگئی۔روپے کی قدر دس فیصد تک گر چکی ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تین دفعہ بڑھائی گئی ہیں آج ہر پاکستانی ایک لاکھ تیس ہزار روپے کا مقروض ہے 33ٹریلین کے قرضہ جات ہیں انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پندرہ بلین ڈالر پر پہنچ رہا ہے۔ایک ٹریلین کا گردشی قرضہ ہے یہ حکومت آئندہ آنے والی حکومت کے کندھوں پر بڑا بوجھ رکھنے جارہی ہے ٹیکس ایمنسٹی پر یہ عمل نہیں کرسکیں گے۔ہماری پارٹی کے چیئرمین نے بھی کہا تھا کہ چار ماہ کے بجٹ کی اجازت دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے زیادہ اعتراض پی ایس ڈی پی پر ہے۔
یہ اپنے حلقوں میں یہ اخراجات کریں گے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن سرکاری ملازموں کی دشمن ہے ریاست چلتی ہی سرکاری ملازموں سے ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما شازیہ مری نے کہاکہ (ن)لیگ حکومت کا ایک سال کا بجٹ دینا ان کی بدنیتی ہے وزیر اعظم کی تقریر کے بعد لگتا ہے کہ (ن) لیگ لگتا ہے یہ لوگ پھر 2013کی طرح چال چلنے کی تیاری کررہے ہیں۔ آئین میں اپنی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ حکومت پھٹا بجٹ پیش کرے جب ان کے پاس 40دن سے بھی کم وقت ہو۔ اس وقت بجٹ پیش کرنا اگلی حکومت کے مینڈیت پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ، پیپلز پارٹی مشاورت کرکے جلد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔