اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ ظاہر شاہ نے بیان قلمبند کرایا ۔ پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت کی۔ اس موقع پر نامزد ملزمان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی عدم حاضری کے باعث عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت (آج)منگل تک کیلئے ملتوی کی۔ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ میں نیب ہیڈ کوارٹر میں بطور ڈی جی آپریشنز کام کر رہا ہوں اور بین الاقوامی تعاون کے امور کی نگرانی کرتا ہوں۔اپنے تعارف کے بعد نیب کے گواہ نے بتایا کہ لندن فلیٹس ریفرنس میں نئے دستاویزات ملی ہیں، یو کے ہائی کمیشن کے ذریعے دستاویزات موصول ہوئیں اور برطانوی ہائی کمیشن کے اسلام آباد میں نمائندے عثمان احمد نے دستاویزات میرے حوالے کیں۔سماعت کے دوران لندن فلیٹس سے متعلق کونسل ٹیکس کی تفصیلات بھی احتساب عدالت میں پیش کی گئیں۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ سے سوال کیا کہ یہ دستاویزات ملنے کے بعد آپ خود تفتیشی افسر کے پاس گئے تھے جس پر گواہ ظاہر شاہ نے کہا کہ برطانوی ہائی کمیشن کے نمائندے عثمان احمد نے 27 مارچ 2017 کو دستاویزات حوالے کیں تو اسی روز تفتیشی افسر کو بلایا اور انہوں نے میرے بلانے کے اگلے روز ملاقات کر کے دستاویزات وصول کیں۔گواہ نے کہا کہ تفتیشی افسر نے مجھ سے دستاویزات لے جانے کے بعد مجھے شامل تفتیش نہیں کیا،
یو کے سینٹرل اتھارٹی سے معلومات مل گئی تھیں کہ دستاویزات بھجوادی گئی ہیں۔ظاہر شاہ نے کہا کہ یہ دستاویزات ممکنہ طور پر کوریئر یا ڈپلومیٹک بیگ کے ذریعے پہنچی ہوں گی۔ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ نے لندن فلیٹس کی ٹائیٹل رجسٹری کی آفیشل کاپیاں عدالت میں پیش کیں، فلیٹ نمبر 16، 16 اے، 17 اور 17 اے کی دستاویزات عدالت میں پیش کی گئیں۔ظاہر شاہ نے لندن فلیٹس کے پانی کے بل بھی عدالت میں پیش کیے۔
احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر شریف خاندان کے خلاف اضافی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے اور ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ کو گواہ بنانے کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔