لاہور(سی پی پی) اسلام قبول کرکے پاکستانی نوجوان سے شادی کرنے والی بھارتی خاتون کرن بالا(آمنہ)کے ویزے میں 6 ماہ تک توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بھارتی خاتون کرن بالا (آمنہ) نے جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں پاکستانی شہریت اور ویزا میں توسیع کیے جانے کی درخواست دی تھی، کرن بالا(آمنہ)نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس نے ایک پاکستانی سے اپنی خوشی اور رضا مندی سے شادی کی ہے
اس لیے اسے پاکستانی شہریت دی جائے اور واپس نہ بھیجا جائے.متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام کے مطابق بھارتی خاتون اس سے قبل وزارت خارجہ کو بھی درخواست کرچکی ہے، قانون کے مطابق اب ایک ماہ تک بھارتی خاتون پاکستان میں قیام کرسکتی ہے تاہم امکان ہے کہ وزارت داخلہ بھارتی خاتون کی درخواست پراس کے ویزے میں 6 ماہ کی توسیع کردے گا۔ قانون کی رو سے بھارتی خاتون کو 7 سال تک ہر 6 ماہ کے بعد ویزا میں توسیع دی جائے گی، 7 سال بعد اگر بھارتی خاتون کے حوالے سے پاکستان کی امن وسلامتی اور یہاں کے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی کوئی شکایت نہیں آتی تو اسے پاکستانی شہریت دی جاسکتی ہے جس کے بعد اسے پاکستانی پاسپورٹ جاری ہوسکے گا۔گزشتہ برس مئی میں بھی اسی طرح ایک بھارتی خاتون عظمی نے پاکستان آکرایک پاکستانی نوجوان سے شادی کی تھی مگرایک ہفتے بعد ہی بھارتی خاتون نے اسلام آباد میں بھارتی سفارتخانے میِں پناہ لے لی اورالزام لگایا کہ طاہرنامی شخص نے اس سے زبردستی شادی کی تھی اوراب وہ واپس اپنے ملک جانا چاہتی ہے جس پرکورٹ کے حکم پراسے واپس بھیج دیا گیا تھا، پاکستانی ادارے کرن بالا کے حوالے سے بھی اس پہلوپرتحقیق کررہے ہیں کہ کہیں اس کے پیچھے کوئی اورکہانی تو نہیں ہے۔
بھارتی خاتون کے حوالے سے ایک متضاد خبراس کے تین بچوں کے حوالے سے سامنے آچکی ہے، بچوں کا دعوی ہے کہ کرن بالا (آمنہ)ان کی ماں ہے لیکن بھارتی خاتون کا کہنا ہے کہ اس کے کوئی بچے نہیں ہیں۔ادھر بیساکھی میلے میں شرکت کے بعد ڈیڑھ ہزار سے زائد سکھ یاتری آج بھارت روانہ ہوں گے جس کے لیے ان کی پہلی ٹرین واہگہ ریلوے سٹیشن روانہ ہو گئی ہے۔ سیکرٹری متروکہ وقف املاک نے سکھ یاتریوں کو تحائف دے کر رخصت کیا۔
سکھ یاتریوں کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں دی جانے والی سہولیات اور انتظامات سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ بہترین مہمان نوازی اور انتظامات پر حکومت پاکستان کے بے حد مشکور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، بھارت میں پاکستان سے متعلق غلط افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔ سکھ یاتریوں کی باحفاظت واپسی کے لیے ریلوے اسٹیشن پر بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔