اسلام آباد(مانیٹرسنگ ڈیسک) آج سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں سماعت کے دوران آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے چیف جسٹس کو غیر متعلقہ افراد کوسکیورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس میں بتایاگیا کہ 1769 افراد سے سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر آئی جی خیبرپختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا ہے آپ کا شکریہ۔
اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی کے پی کے کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدالت کسی کو سلیوٹ کر سکتی تو میں آئی جی کو سلیوٹ کرتا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے خیبر پختونخوا کے آئی جی صلاح الدین محسود کی غیر متعلقہ افراد سے سکیورٹی واپس لینے کی رپورٹ پر تعریف کے بعد عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ چیف جسٹس کی جانب سے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کی تحسین قابل قدر ہے، قابل افسران کو پختونخوا کی طرح اہلیت کی بنیاد پر لگایا جائے تو وہ موثر کارکردگی دکھاتے ہیں، اس کے برعکس پنجاب اور سندھ میں اقربا پروری کا رواج ہے جہاں ذاتی تعلقات اور جی حضوری کی بنیاد پر تقرریاں کی جاتی ہیں۔ عمران خان نے اپنے ایک اور پیغام میں کہا کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے بارے میں میری رائے ہے کہ پہلے سے موجود ادارے کو ٹھیک کرنے سے نیا ادارہ کھڑا کرنا کہیں زیادہ آسان ہے، ہم نے ابھی پشاور میں جدید ترین سہولیات سے آراستہ شوکت خانم تعمیر کیا، اگر لیڈی ریڈنگ بہتر نہیں ہوا تو تیس ڈاکٹرز باہر سے اپنی نوکریاں چھوڑ کے یہاں کیوں آئے؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کی جانب سے کے پی کے میں مختلف کیسز کی سماعت سے متعلق سوال پر کہا کہ چیف جسٹس ہمارے شہریوں کی مشکلات کی نشاندہی کررہے ہیں جو ٹھیک ہے،
چاہوں گا چیف جسٹس دو کام کریں جن میں کے پی کے کا دوسرے صوبوں سے موازانہ کریں کہ وہاں حالات کیسے ہیں، لوگوں سے پوچھیں پانچ سال پہلے یہ چیزیں کیسی تھیں، یہ ہمارے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔عمران خان نے قوم بہت خوش ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کر پٹ خاندان کا احتساب ہو رہا ہے اس لیے مینا ر پاکستان پر تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہونے جا رہا ہے اور ہم دو نہیں ایک پاکستان کی بات کررہے ہیں کہ پاکستان میں امیر اور غر یب کیلئے ایک جیسا ہی قانون ہونا چاہیے
بدقسمتی سے پاکستان میں امیر اور غر یب کیلئے ہمیشہ دوقانون رہے ہیں پاکستان میں امیر وں کیلئے بڑی بڑے نوکری اور غر یبوں کیلئے کچھ نہیں امیروں کے بچوں کیلئے انگلش میڈیم اور غر یبوں کی بچوں کیلئے مدارس اور چھوٹے سرکاری سکول ہے ۔ عمران خان نے چیف جسٹس سے دو سوال بھی پوچھ لیے کہ 5سال پہلے کے خیبرپختونخواسے آج کا خیبرپختونخوا اچھا نہیں؟کیاصوبے کے عوام5سال پہلے کے مقابلے میں آج حکومت سے زیادہ مطمئن نہیں؟