اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

سابق صدر ضیاء الحق نے نواز شریف کو بلا کرسختی سے ایسا کیا کہا کہ ان کی آنکھوں میں نمی آ گئی، چوہدری شجاعت حسین کی کتاب میں انکشافات

datetime 20  اپریل‬‮  2018 |

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ جنرل ضیاء الحق نے ہمیں نواز شریف کے خلاف عدم اعتماد لانے کا اشارہ دے دیا‘ ہم نے نواز شریف کو ہٹانے کی تیاری کر لی لیکن میاں صاحب نے عین وقت پر ڈی جی آئی ایس آئی جنرل حمید گل کو راضی کر لیا‘ جنرل حمید گل نے ضیاء الحق کو منا لیا اور یوں نواز شریف فارغ ہونے سے بچ گئے‘ چوہدری شجاعت حسین نے انکشاف کیا‘

نواز شریف نے چند دن بعد ہمیں صلح کے لیے بلایا‘ بریگیڈیئر قیوم کے گھر ملاقات ہوئی‘ جنرل جیلانی بھی وہاں موجود تھے۔نواز شریف اور شہباز شریف دونوں نے ہم سے معافی مانگی‘ نواز شریف نے دوبار پرویز الٰہی کا ماتھا چوما‘ شہبا زشریف نے دس منٹ میں دس بار پرویز الٰہی کو گلے لگایا اور یوں ہماری صلح ہوگئی لیکن یہ لوگ تھوڑے دن بعد دوبارہ پرانی روش پر چل پڑے‘ ہم نے جنرل جیلانی سے شکایت کی‘ وہ بھی ان سے نالاں ہو چکے تھے‘ جنرل جیلانی نے ہمیں کہا ’’ہم آپ کے قصور وار ہیں‘ ہمیں اس معاملے میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا‘ ہمارے ساتھ بھی اب ان کا یہی رویہ ہے‘‘۔ہمارے اختلافات کی خبریں جنرل ضیاء الحق تک پہنچیں تو صدر نے نواز شریف کو راولپنڈی بلا کر حکم دیا‘ پرویز الٰہی اور ان کے ساتھیوں کو فوراً دوبارہ کابینہ میں شامل کرو‘ صدر کا لہجہ اتنا سخت تھا کہ نواز شریف کی آنکھوں میں نمی آگئی۔چوہدری شجاعت حسین نے انکشاف کیا بے نظیر بھٹو 10 اپریل1986ء کو پاکستان واپس آئیں‘ میاں نواز شریف محترمہ کو لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کرنا چاہتے تھے‘ ان کا کہنا تھا ’’ہم محترمہ کو ائیر پورٹ ہی سے پک کر لیں گے‘‘ لیکن وزیراعظم محمد خان جونیجو نے ڈانٹ کر کہا ’’میاں صاحب وہ ایک بڑی پارٹی کی لیڈر ہیں‘ یہ آپ کیسی بات کررہے ہیں‘‘ میاں نواز شریف 1988ء میں لاہور ہائی کورٹ میں اپنی مرضی کا چیف جسٹس لگوانا چاہتے تھے‘ میں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا آپ سینئر ترین جج کو چیف لگا دیں۔

محمد خان جونیجو نے میری بات مان لی اور یوں جسٹس عبدالشکور سلام کو چیف جسٹس بنا دیا‘ میں اطلاع دینے کے لیے چیف جسٹس کے گھر گیا تو میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا وہ دو کمروں کے معمولی سے گھر میں رہتے تھے‘ 1988ء کے الیکشنوں سے قبل میاں محمد شریف ہمارے گھر آئے‘ ہماری والدہ سے ملے اور وعدہ کیا‘ میاں نواز شریف جب بھی وزیراعظم بنیں گے‘ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہوں گے۔الیکشن ہوئے‘ ہمارا گروپ تگڑا تھا‘ بے نظیر بھٹو نے فاروق احمد لغاری کے ذریعے پرویز الٰہی کو پیش کش کی آپ وزیراعلیٰ بن جائیں‘

ہم آپ کی مدد کریں گے لیکن ہماری والدہ میاں محمد شریف کو زبان دے چکی تھیں چنانچہ ہم نے دوسری بار میاں نواز شریف کو وزیراعلیٰ بنوا دیا‘ بے نظیر بھٹو نے 1988ء میں وزیراعظم بننے کے بعد جنرل ضیاء الحق کی فیملی کو آرمی چیف ہاؤس خالی کرنے کا حکم دے دیا‘ جنرل ضیاء الحق کے خاندان کے پاس کوئی ذاتی گھر نہیں تھا۔بیگم شفیقہ ضیاء نے نوازشریف سے رابطہ کیا‘ نواز شریف نے بیگم صاحبہ کو یہ مشورہ دے کر ٹال دیا ’’آپ کرائے پر کوئی گھر لے لیں‘‘ میری والدہ کو پتہ چلا تو انھوں نے ہم سے ویسٹریج راولپنڈی کا گھر خالی کرایا اور یہ گھر ضیاء الحق خاندان کے حوالے کر دیا‘ ہم نے اسلام آباد میں کرائے کا گھر لے لیا‘ ضیاء خاندان ساڑھے تین سال ہمارے گھر میں رہا‘یہ لوگ اپنا گھر تعمیرہونے کے بعد شفٹ ہوئے‘ چوہدری شجاعت حسین نے انکشاف کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…