اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے چیئرمین پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ عمران خان نے سیاسی معاملات کو عدالت میں لے جا کر غلط کیا۔لیکن بلاول بھٹو ابھی بچہ ہے۔بلاول بھٹو کو بڑا عہدہ دے دینا ایسے ہی جیسے بندر کے ہاتھمیں استرا پکڑا دینا۔۔بلاول بھٹو کو پتہ ہونا چاہیے کہ عدالت کا کام انصاف دینا ہے ۔ پارلیمنٹ کا کام انصاف دینا نہیں ہے۔دوسرے ممالک میں کرپشن
کرنے والے سیاستدانوں کی جرات نہیں ہوتی کہ وہ اسمبلی میں جائیں۔ مغربی جمہوریت ہمارے سے اسی لیے آگے ہے کیونکہ ان کی اخلاقیات ہم سے زیادہ ہیں ہیں۔دریں اثناپاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والے پارٹی کے بیس ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ان اراکین نے شوکاز نوٹس کا جواب نہ دیا تو پارٹی سے نکال کر معاملہ نیب کوبھیج دینگے، تیس سے چالیس سال ووٹ بکتا رہا ہے ، پاکستانی تحریک میں پہلی بار ایکشن لیا ہے،نہ بکنے والے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، نواز شریف کو ملک سے باہر نہیں جانے دینا چاہئے تھا، یہ کرپشن کی یونین ہے، جمہوریت کے پیچھے چھپ رہے ہیں، پاکستان میںپہلی مرتبہ طاقتور کو قانون کی گرفت میں لایا گیا، جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبے کی حمایت کرتے ہیں،جنوبی پنجاب محاذ سے بات چیت چل رہی ہے، ٹکٹ دینے کیلئے کوئی پیسہ مانگ رہاہے تو بتائیں اس کیخلاف کارروائی ہوگی، 29 اپریل کو پتہ چل جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔ بدھ کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالہ میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلی پرویز خٹک، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین ،
خیبرپختونخوا کے صوبائی وزراء سمیت سینیٹر اور اراکین قومی اسمبلی شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران وزیراعلی پرویز خٹک نے سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی کی ہارس ٹریڈنگ سے متعلق رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ میں ان تمام اراکین اسمبلی کے نام تھے جنہوں نے پیسوں کے عوض اپنا ووٹ تحریک انصاف کی بجائے دوسری جماعتوں کے امیدواروں کو دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحریک
انصاف کے 30 ارکان کو ہارس ٹریڈنگ ڈیل کی پیشکش ہوئی جن میں 15 ارکان صوبائی اسمبلی کو ووٹ کے بدلے پیسے دیئے گئے جبکہ ایک رکن نے ڈیل کے بعد اپنا ارادہ بدل دیا۔ ووٹ کے بدلے ناصرف پی ٹی آئی بلکہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی کے ارکان کو بھی رقم دی گئی، اس سارے عمل میں ایک ارب 20 کروڑ روپے تقسیم ہوئے اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے 60 کروڑ روپے وصول کئے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ27 فروری
کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی آٹی آئی کے3 ارکان نے 11 کروڑ 40 لاکھ روپے وصول کئے۔28 فروری کو 5 ارکان اسمبلی نے4،4 کروڑ، یکم اور2 مارچ کو6 ارکان نے 3،3 کروڑ روپے لئے۔ 2 مارچ کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی ایک خاتون رکن صوبائی اسمبلی پیسے وصول کرنے کیلئے اسلام آباد پہنچی، اس نے 3 کروڑ روپے لینے سے انکار کرتے ہوئے 5 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا لیکن اسے 4 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔اجلاس کے
بعد وزیراعلی پرویز خٹک ، پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین ، صوبائی وزراء اور دیگر ارکان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ سینیٹ میں ووٹ بیچنے والے ارکان کیخلاف ایکشن کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد الزامات کی پوری تحقیقات کی ہیں۔ عمران خان نے بتایا کہ سینیٹ الیکشن میں تیس ، چالیس سال سے ووٹ بکتا رہا ہے۔ سینیٹ الیکشن میں ووٹ کی خریدوفروخت پر
کوئی ایکشن نہیں لیتا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ سینیٹ میں پیسے لیکر بکنے والوں کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ، کون ملوث ہیں ، کئی نام ہمیں شروع ہی میں مل گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ الزامات کی پوری تحقیق کی ہے شروع سے یہ سینیٹ میں خریدوفروخت کیخلاف آواز بلند کی جنہوں نے اپنا ووٹ بیچا وہ ہماری پارٹی میں مزید نہیں رہ سکتے۔ بیس ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالنا برداشت کرسکتے ہیں مگر ضمیر فروشی نہیں، ہم نے ووٹ بیچنے
والوں کو نہیں چھوڑنا ۔ عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے اپنا ووٹ نہیں بیچا وہ شاباشی کے مستحق ہیں۔عمران خان نے اعلان کیا کہ بیس ارکان کو پی ٹی آئی سے نکال رہا ہوں ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائیگا۔ شوکاز نوٹس کا جواب نہیں ملا تو نام نیب میں بھیجیں گے۔عمران خان نے کہا کہ جس جس ایم پی اے نے ووٹ بیچا اس کا نام نیب کو دے رہے ہیں تاکہ ان کے بینک اکاؤنٹس چیک کریں ۔انہوں نے بتایا کہ ووٹ بیچنے والوں میں نرگس علی،
دینا ناز، نگینہ خان ، فوزیہ بی بی ، نسیم حیات ، سردار ادریس ، عبید مایار ، زاہد درانی، عبدالحق ، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان، سمیع علی زئی ،معراج ہمایوں ، خاتون بی بی، بابر سلیم اور وجیہہ الدین شامل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو ملک سے باہر نہیں جانے دینا چاہئے تھا۔ انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملزم کو پروٹوکول دیا جارہا ہے ۔
نوازشریف کے ملک سے باہر جانے پر سخت تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف کیسز آخری مراحل میں ہیں۔ نواز شریف کے بیرون ملک جانے سے ان کے کیس میں فیصلہ نہیں آسکے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹکٹ دینے کیلئے کوئی پیسہ مانگ رہاہے تو مجھے بتائیں اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔ مینار پاکستان پر 29 اپریل کو تحریک انصاف کی جانب سے جلسے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا
کہ 29 اپریل کو پتہ چل جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ 29 اپریل کو مینار پاکستان ہونیوالا جلسے میں اتنے لوگ شرکت کرینگے کہ کبھی پہلے کسی جلسے میں اتنے لوگ شریک نہیں ہوئے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب محاذ سے بات چیت چل رہی ہے، جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگ علیحدہ صوبہ چاہتے ہیں ان کے مطابات ماننے چاہئیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے سیمینار کے موقع پر نواز شریف کیساتھ موجود لوگوں کو ڈر ہے کہ کل ان کی باری آئیگی ، یہ لوگ ووٹ کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک طاقتور کو قانون کی گرفت میں لایا گیا ہے۔ حکومت منی لانڈرنگ میں ملوث نواز شریف کو بچانے کی کوشش کررہی ہے ۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ سے پی ٹی آئی میں آنیوالے وجیہہ الزمان نے
بھی ووٹ بیچا ہے جب سے سینیٹ انتخابات شروع ہوئے ہیں اراکین اپنے ووٹ بیچتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی میں سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی کی کوشش کی ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ جمہوریت کے پیچھے چھپ رہے ہیں ، کونسی جمہوریت کرپشن کی اجازت دیتی ہے ۔ یہ کرپشن کی یونین ہے جو جمہوریت کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف
جواب دینے کی بجائے اداروں پر حملہ کررہے ہیں ۔ ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے کیلئے اگر کسی نے پیسہ دیا تو وہ ضائع ہوگا۔گزشتہ الیکشن میں ٹکٹ پر توجہ نہیں دی ، اس بار کسی امیدوار کے حوالے سے مطمئن نہ ہوا تو ٹکٹ نہیں دونگا۔