اسلام آباد (یوا ین پی) ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خان خٹک اور صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی کی عدالت میں پیش ہو گئے۔ عدالت نے دونوں رہنماؤں کی 23 اپریل تک ایک ،ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کر لی جبکہ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا
کہ پورے ملک کو بند کرنے کے حوالے سے میں نے حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے اور اس کیس کا سامنا ان کو کرنا پڑے گا کیونکہ ملک کو کوئی بھی بند نہیں کر سکتا اور آئین میں مجھے کوئی بتا دے کہ آپ کسی کو اپنے ملک میں جانے سے روک سکتے ہیں۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبہ کا ہیلی کاپٹر کوئی بھی ضرورت کے مطابق استعمال کر سکتا ہے۔ عمران خان جب بھی ہمارے صوبہ میں آئے وہ صوبہ کی تعلیم اور دیگر سکیموں کے لئے آئے اور عمران خان کو مدعو کیا گیا تھا۔ ہمیشہ ایک وزیر یا مشیر ان کے ساتھ رہا ہے اور ساتھ لے کر گیا ہے چاہے بلین سونامی تھی۔ ہم نے پبلسٹی پر کم خرچ کیا اور عمران خان کو استعمال کیا۔ اتنا بڑا نام ہے وہ جہاں جاتا ہے پبلسٹی ہوتی ہے اور میڈیا بھی پہنچ جاتا ہے۔ میری خبر کو اہمیت نہیں، پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم نے جتنے بھی بیرونی قرضے لئے ان کو اس منصوبہ سے واپس کرینگے۔ بی آر ٹی منصوبہ پر ہم سبسڈی نہیں دینگے بلکہ اس سے آمدن ہو گی اور آئندہ 10برس میں اس سے منافع آئے گا۔ بجلی کے منصوبوں کے لئے میں نے پیسے لئے ہیں۔ تین فیصد سود پر ہم نے قرضے لئے تو 17 فیصد اس کی واپسی کی گارنٹی ہے۔ اس قرض سے صوبہ کو فائدہ پہنچے گا اور منافع بھی آئے گا۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی وی پر
حملہ ہوا میں کے پی ہاؤس میں سویا ہوا تھا اور اٹھنے پر معلوم ہوا کہ کچھ لڑکوں نے حملہ کیا ہے۔ تاہم میں گارنٹی دے کر کہہ سکتا ہوں اس میں پی ٹی آئی کا کوئی کارکن شامل نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلین ٹری سونامی منصوبہ میں میڈیا کو گڑبڑ نظر آئی ہے۔ میں سب کو دعوت دیتا ہوں ہم نے 3500جگہوں پر درخت اگائے۔ پانچ، چھ، 10جگہوں کو منتخب کریں ہم میڈیا کو وہاں لے کر جاتے ہیں جا کر دیکھیں پھر بات کریں۔ اسلام آباد میں بیٹھے الزام لگاتے ہیں
مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کے عدالت میں پیش ہونے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے ان کا اپنا کام ہے۔ ہم تو سب پیش ہوئے اور میں بھی پیش ہوا ہوں۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ پنجاب میں میٹرو ایک سال تین ماہ میں بنی، پنڈی میں ایک سال سے زیادہ میں بنی، وہاں جب کھدائی ہوئی اور سڑکیں توڑی گئیں لوگوں کو تکلیف ہوئی۔ کسی نے بات نہیں کی۔ میرے صوبہ میں ابھی 20تاریخ کو چھ مہینے ہونے والے ہیں
اور میڈیا نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور یہ دنیا کا تیز ترین کنسٹرکشن کا کام ہو رہا ہے۔ اگر چھ ماہ میں ختم نہ ہوا تو آٹھ ماہ میں ختم ہو جائے گا لیکن دنیا کی تاریخ میں کوئی میٹرو اتنی تیز نہیں بنی۔ لوگ خوش ہیں مگر میں معذرت سے کہتا ہوں تکلیف میڈیا کو ہے۔