جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

پولیس افسران کن صحافیوں کوشراب پیش کرتے ہیں ؟عدالت میں تہلکہ خیز انکشاف

datetime 17  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی )ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دارالحکومت میں ریمارکس دیئے ہیں کہ پولیس تفتیشی افسران کے کمروں میں دن کو منشیات اور رات کو لڑکیاں ملتی ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی بڑھتی شرح پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ آئی جی پولیس سلطان اعظم تیموری اور ایس ایس پی عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ

اسلام آباد پولیس کے 90 فیصد افسران جرائم میں ملوث ہیں، دارالحکومت میں جگہ جگہ شراب فروشی کے اڈے اور قحبہ خانے کھلے ہیں، کوہسار مارکیٹ میں شیشے اور منشیات کے اڈے چل رہے ہیں، بیوروکریٹ اور بااثرافراد سر عام شراب پیتے ہیں، ایک جج کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مدہوش ہو کر غل غپاڑہ کرتا ہے، اس کے پڑوسی بھی اس سے تنگ ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پولیس محض دکھاوے کے لیے کپیاں بیچنے والوں کو پکڑتی ہے، پولیس بااثر افراد پر بھی ہاتھ ڈالے، تفتیشی افسران کے کمروں میں دن کو منشیات اور رات کو لڑکیاں ملتی ہیں، انسپکٹر بوسکی کا سوٹ پہن کر گلے میں چین ڈالے تو تماش بین بن جاتا ہے، پولیس افسران لیڈیز پولیس اہلکاروں کو بھی نہیں چھوڑتے، خواتین پولیس اہلکار چیخ رہی ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آئی جی صاحب، آپ کے افسران اینکرز کوشراب کی بوتلیں دیتے ہیں، ہمیں معلوم ہے کونسا اینکر پولیس سے رشوت لیتا ہے، کون کون سے ججز، سرکاری آفیسر اور مولوی شراب اور منشیات لیتے ہیں، پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، قانون اجازت دے تو عصمت دری کرنے والے ڈی ایس پی کو ڈی چوک پر شوٹ کیا جائے۔آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر مجھے نوکری سے فارغ بھی کیا جائے تو کوئی غم نہیں

مگر پولیس کو پاک صاف کرکے دم لوں گا، اس سال 21 قحبہ خانوں کے خلاف ریڈ کیا، جرائم کے اڈے ختم نہ کرا سکا تو عہدہ چھوڑ دوں گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…