اسلام آباد(آن لائن)سرکاری افسروں کی لگژری گاڑیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت، چیف جسٹس نے مختلف کمپنیوں کی جانب سے گاڑیاں چھپانے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے وضاحت طلب کر لی عدالت نے حکم دیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل معلوم کریں گاڑیاں چھپانے کاحکم کس نے دیا ۔منگل کے روز سرکاری افسروں کی لگژری گاڑیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی،
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے لگژری گاڑیوں کاریکارڈ مانگاتھا ریکارڈ طلب کرنے پرایک ادارے نے گاڑیاں تہہ خانے میں چھپادیں اطلاع ملی کہ سیون سی ون کی بلڈنگ میں 27گاڑیاں چھپائی گئی ہیں ایڈیشنل رجسٹرار کوتہہ خانے کے معائنے کے لئے بھیجا لیکن ایڈیشنل رجسٹرار کوبھی گاڑیاں دیکھنے کی اجازت نہ دی گئی، گاڑیاں چھپانے والی کمپنیاں پنجاب کی ہیں کروڑوں اربوں کی گاڑیاں کیوں چھپائی جارہی ہیں چیف جسٹس کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوہدایت دی کہ معلوم کریں گاڑیاں چھپانے کاحکم کس نے دیا گاڑیاں چھپانے والی کمپنیوں میں نیشنل پاور پارک مینجمنٹ، قائداعظم تھرمل پاور کمپنی، انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب شامل ہیں بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی۔دریں اثناء سپریم کورٹ نے شرجیل انعام میمن کی درخواست پر سماعت آ ج بدھ تک ملتوی کردی جسٹس آصف سعید کھوسہ کہتے ہیں فاروق ایچ نائیک وزیر قانون رہے لیکن انہوں نے بھی قانون میں کوئی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا، نیب کی اپنی بھی say no to corruption مہم چل رہی ہے کروڑوں روپے کی مہم سے کیا کوئی متاثر ہوکر کرپشن چھوڑ دے گا؟۔ منگل کے روز سپریم کورٹ میں شرجیل میمن کی درخواست ضمانت
کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ رٹ میں ضمانت کا تصور نہ جانے کہاں سے آ گیا، فاروق نائیک وزیر قانون رہے، انہوں نے قانون میں کوئی بہتری نہیں کی ، فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا کہ جنہوں نے نیب قانون میں ترمیم سے روکا وہ آج معافیاں مانگتے ہیں لطیف کھوسہ نے کہا کہ شرجیل میمن کیخلاف کیس بدنیتی پر مبنی ہے، صرف سندھ کے
لوگوں کو ہی گرفتار کیا جاتا ہے، سندھ فیسٹول منانے کا فیصلہ صوبائی کابینہ کا تھا، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ وزیر بننے کے بعد لوگ خود کو محکمے کا انچارج سمجھتے ہیں محکمے کا انچارج دراصل سیکرٹری ہوتا ہے، نیب کی اپنی بھی say no to corruption مہم چل رہی ہے کروڑوں روپے کی مہم سے کیا کوئی امپریس ہوکر کرپشن چھوڑے گا؟ دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کوئی وکیل شہر سے باہر کا ہو
تو اسے سن لیتے ہیں، اگر کوئی باہر کا وکیل نہیں تو معاملہ کی سماعت کل کر لیتے ہیں وکیل افتحار گیلانی کا کہنا تھا کے پی کے میں روایت ہے کہ جج صاحبان باہر کے وکیلوں کے کیس پہلے سنتے ہے، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کے پی کے میں ایک اور روایت بھی ہے،کے پی کے جج صاحبان بہت مہمان نواز ہیں، جج صاحبان نہ صرف پہلے باہر کے وکیلوں کو سنتے بلکہ چیمبر میں چاے بھی پلاتے ہیں، میں خود چائے بھی اپنی جوانی میں جج صاحبان کے ساتھ چائے پی آیا ہوں، وکیل کیس ہارے یا جیتے جج صاحبان چیمبر میں بلا کر چاے پلاتے ہیں،کے پی کے ججوں کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی کہ وکیل کسی سیاسی جماعت سے ہو سکتا سپریم کورٹ نے شرجیل انعام میمن کی درخواست ضمانت پر سماعت ایک روز تک ملتوی کردی۔