اسلام آباد(آن لائن) عدالت عظمیٰ نے نوازشریف کے حق اور خلاف آنیوالے متعدد مقدمات کے فیصلے جمعے کے روزسنائے جبکہ ملک میں وزرائے اعظم کیلیے اپریل کامہینہ، جمعہ اور بدھ کے دن کافی بھاری ثابت ہوئے ہیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے حق میں آنے والے طیارہ ہائی جیکنگ کیس ختم کرنے اورحدیبیہ پیپرملزکیس میں نیب اپیل خارج کرنے کے فیصلے بھی عدالت عظمی نے جمعہ کو سنائے،
جبکہ ان کے خلاف پانامالیکس اور آئین کے آرٹیکل 62(1)(f) کے تحت نااہلی کی مدت کے حوالے سے مقدمات کا فیصلہ بھی جمعہ کوآیا۔دریں اثناء4 عدالت عظمی کی طرف سے 1993 میں صدراسحاق خان کی جانب سے ختم کی گئی نواز حکومت بھی بدھ کے روز بحال کی گئی تھی پارٹی سربراہی کے حوالے سے انتخابات ایکٹ کی دو شقیں کالعدم قراردینے کافیصلہ بدھ جبکہ احتساب عدالت میں زیر سماعت 3ریفرنسز یکجا کرنے کے حوالے سے نواز شریف کی اپیل بھی عدالت عظمٰی نے بدھ کے روزخارج کی۔دوسری جانب تاریخی جائزے سے پتہ چلتاہے کہ اپریل کے مہینے میں وزیر اعظم منتخب ہونے والے ذوالفقار علی بھٹوکو بدھ کے روز 4اپریل 1979 کوچکلالہ جیل راولپنڈی میں پھانسی دے دی گئی، وزیراعظم میاں نواز شریف کو طیارہ سازش کیس میں 14سال قید کی سزا بھی اسی ماہ6اپریل سن2000میں سنائی گئی۔18اپریل 1993کوسابق صدرغلام اسحاق خان نے میاں محمدنوازشریف کے پہلے دور حکومت میں اسمبلیاں توڑکران کی حکومت کا خاتمہ کردیا تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وزیر اعظم سید یوسف گیلانی کو عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کے مقدمہ میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 30سیکنڈکی سزا 26 اپریل 2012 کوسنائی۔پاناما کا ہنگامہ بھی اپریل میں شروع ہواجبکہ وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف گذشتہ سال 20اپریل کو پاناما کیس کاپہلافیصلہ آیا جس میں جے آئی ٹی بنائی گئی۔