اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و معروف کالم نگار ہارون الرشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا جو فیصلہ آیا ہے، سینئر صحافی نے کہا کہ ایک اصول طے ہونا تھا کہ نااہلی دائمی ہو گی یا کسی مخصوص مدت کے لیے ہو گی، انہوں نے کہا کہ یہ دستور مبہم چھوڑ دیا اس میں پہلے ہی طے کر لیتے،
سینئر صحافی ہارون الرشید نے کہاکہ الیکشن کا رزلٹ بالکل سامنے نظر آ رہا ہے، ن لیگ اگر ساٹھ ستر سیٹیں لے جائے تو یہ بہت بڑی بات ہو گی وہ بھی اگر شہباز شریف رہ گئے تو، اب شہباز شریف پر بھی اعتراضات اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو رہنا چاہیے دو کم از کم بڑی جماعتیں رہنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ اگر پولیس اور افسر شاہی ان کے رحم و کرم پر نہ ہو تو سندھ میں بھی پیپلز پارٹی جیت نہیں سکتی ہے، وہ حالات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، سینئر صحافی نے کہا کہ میں کئی مہینوں سے کہہ رہا ہوں کہ ایک عہد ختم ہو رہا ہے، ہر ایک نے دنیا میں اپنے انجام کو پہنچنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں اچھا تو بہت کم ہوتا ہے شاید ہی کوئی آدمی ہو جو قائداعظم کی طرح ہمیشہ ہر حال میں اخلاقی اصولوں کا خیال رکھے اور حکمت و تدبیر سے بھی کام لے۔ سینئر صحافی و معروف کالم نگار ہارون الرشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا جو فیصلہ آیا ہے، سینئر صحافی نے کہا کہ ایک اصول طے ہونا تھا کہ نااہلی دائمی ہو گی یا کسی مخصوص مدت کے لیے ہو گی، انہوں نے کہا کہ یہ دستور مبہم چھوڑ دیا اس میں پہلے ہی طے کر لیتے، سینئر صحافی ہارون الرشید نے کہاکہ الیکشن کا رزلٹ بالکل سامنے نظر آ رہا ہے، ن لیگ اگر ساٹھ ستر سیٹیں لے جائے تو یہ بہت بڑی بات ہو گی