اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی عبد المالک نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آج کل یہ بحث چل رہی ہے کہ ن لیگ کی جو تباہی ہوئی ہے وہ ان کی غلط حکمت عملی ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ ان کو شروع میں کہا گیا کہ آپ کوئی بیان نہ دیں اور قانونی جنگ لڑیں ، پھر مریم نواز اور ایک دو سیاسی قریبی مشیروں نے انہیں مشورہ دیا کہ آپ میڈیا میں انٹرویوز کروائیں ، ہمیں میڈیا میں جنگ لڑنی چاہئے ایک ایسے اینکر
جو بہت پاپولر ہوں ، ان کی منت کر کے ان کے شو میں چلے جائیں اور اپنا مدعا ڈال دیں ۔اپنے انٹرویو سے مارکیٹ میں چیز پھینک دیں۔ جس پر حامد میر نے کہا کہ پانامہ سکینڈل اپریل میں آیا میں نے حسین نواز کا جو انٹرویو کیا تھا وہ جنوری میں کیا تھا ،یعنی پانامہ سکینڈل آنے سے چار ماہ قبل ۔ اس سے قبل میں نے سلمان شہبازکا انٹرویو کیا اور ان سے ان کے والد شہبا زشریف پر عمران خان کے الزامات سے متعلق بات کی، سلمان شہباز کا انٹرویو ن لیگی حلقوں میں پسند کیا گیا۔حسین نواز نے کہا کہ میں بھی انٹرویو دینا چاہتا ہوں۔حامد میر کا کہنا تھا کہ میں یہ اعتراف کرتا ہوں کہ میں حسین نواز کا انٹرویو کروانے سے گریزاں تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ اس انٹرویو سے تضادات ہوں گے کیونکہ حسین نواز ایک غیر سیاسی شخصیت ہیں۔ اس کے بعد مجھ سے مریم نوازنے بھی ملاقات کی انہوں نے مجھ سے حسین نواز کا انٹرویو کرنے کا نہیں کہا ، البتہ وہ عمران خان کی جائیداد اور لندن میں پراپرٹی سے متعلق ڈسکس کرتی تھیں، ایک دن حسین نواز کے ماموں کا انتقال ہوا اور ان کے جنازے کے لیے انہیں لاہور آنا تھا۔ان دنوں نواز شریف سوئٹزرلینڈ گئے ہوئےتھے، اس وقت ایک بار پھر سے حسین نواز نے مجھے کہا کہ میں نے انٹرویو دینا ہے میں نے ان سے کہا کہ یہ مناسب نہیں لگتا ،
اگر آپ نے انٹرویو دینا ہی ہے تو میں آپ سے بہت سے سوال پوچھوں گا، انہوں نے کہا کہ ہاں ٹھیک ہے، انٹرویو میں جب بھی میں ماضی کے حوالے سے پوچھتا تھا وہ لندن کی جائیداد کی طرف بات لے جاتے تھے ۔ مجھے اندازہ ہوا کہ وہ کلئیر کرنا چاہ رہے ہیں ۔ جب انٹرویو ہو گیا تو میں نے ان سے پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ نہیں ایسی کوئی بات نہیں ،سلمان شہباز کی طرح میں بھی اپنی جائیداد سے متعلق کلئیر کرنا چاہتا ہوں اسی لیے یہ سب کہا ۔