لاہور(سی پی پی) سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹان پر باقر نجی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس پاکستان نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا از خود نوٹس لیا تھا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سانحہ ماڈل ٹان از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دونوں مقدمات اور
استغاثہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ کیانوازشریف سمیت سیاسی شخصیات کی طلبی سے متعلق کوئی حکم اے ٹی سی میں ہے؟پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ ان کے خلاف شواہد نہ ہونے پر طلبی کے نوٹسز جاری نہیں ہوئے۔دوران سماعت سپریم کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹان کیس کی سماعت کرنے والے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز اعوان کی چھٹی منسوخ کرتے ہوئے انہیں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا۔عدالت نے سانحہ ماڈل ٹان سے متعلق ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات 2 ہفتوں میں نمٹانے اور جسٹس باقر نجفی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں گے، میرے ججز کی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں۔یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹان میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں جب کہ پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔پنجاب حکومت کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنائی گئی جس کی رپورٹ بھی منظرعام پر آچکی ہے۔